عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //امریکا کے مرکزی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر نے کانگریس کے سامنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پنسلوانیا کے شہر بٹلر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر آٹھ گولیاں چلائی گئی تھیں اور وہ بظاہر کان پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ اب ایسے شواہد ملے ہیں جن کی بنیاد پر یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ ٹرمپ کو گولی لگی بھی تھی یا نہیں۔کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ کے دائیں کان کے اوپری حصے پر ایک گولی لگی جس کے باعث وہ گرے۔ ٹرمپ کو سیکریٹ سروس ایجنٹس نے سنبھالا اور اٹھایا تو اْنہوں نے مکا فضا میں لہرایا اور کہا کہ میں لڑتا رہوں گا۔مکا لہرانے سے ٹرمپ کو انتخابی مہم میں خاصا بڑھاوا ملا ہے۔ گولی کھاکر مکا فضا میں لہراتے وقت کی تصویر نے لاکھوں امریکیوں کے ذہن میں یہ بات فِٹ کردی کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار بہت بہادر ہے اور قوم کے لیے لڑنا جانتا ہے۔ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے سازش کا نظریہ بھی خبروں میں رہا ہے۔ اس حملے کے حوالے سے شک و شبہے کا اظہار کرنے والوں کی کمی نہیں۔ پہلے ہی دن بہت سے مبصرین نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ کہیں انتخابی دوڑ میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے ٹرمپ نے قاتلانہ حملے کا ڈراما تو نہیں رچایا تھا۔اب یہ بات کوئی اور نہیں امریکا کے سب سے بڑے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کہہ رہا ہے اور یہ بات کانگریس کی جیوڈیشری کمیٹی کے روبرو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہی گئی ہے۔ اگر کرسٹوفر رے کی بات درست ثابت ہو یعنی یہ ثابت ہوجائے کہ ٹرمپ کو گولی لگی ہی نہیں تھی تو امریکا کی انتخابی دوڑ میں بہت کچھ بدل جائے گا۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق کرسٹوفر رے کو پورا یقین نہیں کہ ٹرمپ کو گولی لگی تھی یا کوئی نوک دار چیز یا کسی گولی کا ٹکڑا۔امریکا میں سابق صدر کی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سے سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ سیکریٹ سروس پر الزام ہے کہ اْس نے تھامس میتھیو کروکس کو ایک مشکوک شخص کے طور پر شناخت کرلیے جانے کے باوجود اسے ٹرمپ کے ریلی کے اس قدر نزدیک آنے کا موقع دیا۔سیکیورٹی میں خامیوں کی بنیاد پر کی جانے والی تنقید کے بعد سیکریٹ سروس کی ڈائریکٹر کِم چیٹل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔بہت سے سیاسی تجزیہ کاروں نے ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ووٹرز کو انتخابی مہم کے حوالے سے ذہن واضح کرنے کے لیے کچھ ایسا درکار تھا جو فیصلہ کن کردار ادا کرے۔صدر بائیڈن کی پوزیشن بہت کمزور تھی اور لوگ ٹرمپ کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات کا شکار تھے۔ ٹرمپ کی پوزیشن گرتی جارہی تھی۔ ایسے میں کچھ ایسا درکار تھا جو اْنہیں دوبارہ اس میدان میں ڈھنگ سے کچھ کرنے کے قابل بناسکے۔