عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی //لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی ’ووٹ چوری‘ کے خلاف لگاتار مہم چلا رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں بہار اسمبلی انتخاب کے نتائج پر لگاتار انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وہیں دوسری طرف الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے عمل میں اے آئی، یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ مغربی بنگال میں جاری ایس آئی آر کے دوران فرضی یا مردہ ووٹرس کو شامل ہونے سے روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اے آئی تکنیک کا استعمال کرے گا۔ یہ جانکاری ایک سینئر افسر نے دی ہے۔افسر کا کہنا ہے کہ ووٹرس ڈاٹا بیس میں موجود تصویروں میں چہروں کی یکسانیت کا تجزیہ کر کے اے آئی سسٹم ایک ہی شخص کے کئی مقامات پر ووٹ ہونے کی شناخت کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے کئی مواقع پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایک نام اور ک ئی تصویروں سے کئی کئی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی خامیاں اے آئی کے استعمال سے ختم کی جا سکیں گی۔ افسر کے مطابق مہاجر مزدوروں کی تصویروں کے غلط استعمال کی شکایتوں میں اضافہ کے سبب اے ئی کی مدد لی جا رہی ہے۔ یہ تکنیک ان معاملوں کا پتہ لگائے گی جہاں ایک ہی ووٹر کی تصویر ووٹر لسٹ میں الگ الگ مقامات پر دکھائی دیتی ہے۔اس درمیان الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ سرٹیفکیشن کے عمل میں بوتھ لیول افسران (بی ایل او) کا اہم کردار بنا رہے گا۔ بی ایل او گھر گھر جا کر دورہ کرتے رہیں گے اور براہ راست ووٹرس کی تصویریں لیں گے۔ یہاں تک کہ جب بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) فارم جمع کریں گے، تب بھی بی ایل او کو دستخط کی تصدیق کے لیے انفرادی طور سے گھر جانا ہوگا۔ بی ایل اے فارم بھرنے کی تصدیق کرتے ہوئے ووٹرس سے ریسیونگ لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے اس عمل کے لیے سخت جوابدہی کے اصول طے کیے ہیں۔ افسر نے بتایا کہ اگر فارم بھرنے کے بعد کوئی فرضی یا مردہ ووٹر پایا جاتا ہے، تو اس کی ذمہ داری متعلقہ پولنگ مرکز کے بی ایل او کی ہوگی۔ یعنی بی ایل او کی جوابدہی سخت طریقے سے طے کی جا رہی ہے۔
کانگریس کی ضلع اور بلاک صدور کومحتاط رہنے کی ہدایت
یو این آئی
نئی دہلی//کانگریس پارٹی نے منگل کے روز اندرا بھون میں ان 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پارٹی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی جہاں الیکشن کمیشن کی طرف سے ایس آئی آر کی کارروائی انجام دی جارہی ہے ۔ میٹنگ میں کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پارٹی لیڈروں کو ایس آئی آر کے دوران محتاط رہنے کی تاکید کی گئی۔ جن ریاستوں میں ایس آئی آر کی کارروائی انجام دی جارہی ہے ان میں چھتیس گڑھ، گوا، گجرات، کیرالہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں۔ ووٹر لسٹ پر نظرثانی کی یہ کارروائی مرکز کے زیر انتظام علاقوں پڈوچیری، انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکشدیپ میں بھی ہوگی۔ اجلاس کی صدارت کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے کی۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، ریاستی صدور، ریاستی انچارج، اور 12 ریاستوں کے قانون ساز پارٹی کے قائدین موجود تھے ۔ میٹنگ میں مسٹر کھڑگے نے پارٹی لیڈروں پر زور دیا کہ وہ خاص طور پر ان ریاستوں میں چوکس رہیں جہاں ایس آئی آر کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ میٹنگ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں مسٹر کھڑگے نے کہا، “ہم نے کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری، ریاستی انچارج، ریاستی صدور، کانگریس لیجسلیچر پارٹی، اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کانگریس کمیٹی سکریٹریوں کے ساتھ جامع حکمت عملی کا جائزہ لیا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ووٹر لسٹ کی درستگی کے تحفظ کے لئے پوری طرح پابند عہد ہے ۔ ایسے وقت میں جب جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی کمزور ہے ، ایس آئی آر کے عمل کے دوران الیکشن کمیشن کا طرز عمل انتہائی مایوس کن رہا ہے ۔ کمیشن کو فوری طور پر یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ بی جے پی کے اشارے پر کام نہیں کر رہا ہے اور وہ کسی حکمراں پارٹی کے لیے نہیں بلکہ ملک کے عوام کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کا خیال رکھتا ہے ۔