جمعیت علماء ہند کا اظہار اطمینان،مسلم پرسنل لابورڈنے نامکمل اور غیر تسلی بخش قرار دیا
یو این آئی
نئی دہلی// وقف (ترمیمی) قانون پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مسلم رہنماوں اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے وقف ترمیمی قانون کو رد کرنے کے مطالبے کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا ہے البتہ کچھ شقوں پر روک لگادی ہے ۔ اس عبوری فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامکمل اور غیر تسلی بخش قرار دیا ہے ۔ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے ترمیم کی چند دفعات پر حکمِ امتناعی جاری کیا ہے ، لیکن مسلم کمیونٹی، مسلم پرسنل لا بورڈ اور انصاف پسند شہریوں کو توقع تھی کہ دستور ہند کی بنیادی دفعات سے متصادم تمام شقوں پر حکمِ امتناعی دیا جائے گا۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا ”عدالت نے جزوی ریلیف تو دیا ہے ، لیکن بڑے آئینی خدشات کو نظرانداز کردیا ہے ، جس سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے ۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ‘جمعیت علماء ہند نے وقف قانون کی تین اہم متنازعہ دفعات پر ملنے والی عبوری راحت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے ۔ اس عبوری ریلیف نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف ابھی زندہ ہے ۔’ بی جے پی کے سینئر رہنمااور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ وقف پر کچھ مافیاوں کا قبضہ ہے اور اس قبضے سے وقف کو نجات دلانے کیلئے جو قانون لایا گیا ہے وہ وقف اور وقت دونوں کی ضرورت ہے ۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے کارگزار صدر نوید حامد نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیرمقدم کیا ہے ۔