سرینگر //وقف بورڈ کے وائس چیئرمین پیر محمد حسین نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا علان کیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے نام مکتوب میں لکھا ہے’’ میں کچھ ذاتی مجبوریوں کی بنا پر وقف بورڈ کی ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہوں، لہٰذا مجھے ذمہ داریوں سے فارغ کیا جائے‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ استعفیٰ دینے کے وجوہات کے بارے میں آپکو( وزیر اعلیٰ) کو آگاہ کروں گا۔تاہم وقف بورڈ میں موجود ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ درگاہ حضرت بل میں موجود ایک بلڈنگ پر 17سال سے جاری امتناع ختم کرنے اور شہر خاص کے تین بڑی زیارت گاہوں کے اندر وقف بورڈ کی پیٹیاں نصب کرنے کی مخالفت کرنے والوں کی طرف سے پیدا کئے گئے سیاسی دبائو کی وجہ سے پیر محمد حسین نے استعفیٰ دیاہے۔د ذرائع نے بتایا کہ درگاہ حضرت بل میں قائم وقف بورڈ کی ایک بلڈنگ پر سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے افراد نے حکم امتناعی حاصل کر رکھاکیا تھا تاہم پیر محمد حسین نے وقف بورڈ کی اس بلڈنگ پر جاری حکم امتناع ختم کروایا جس کی وجہ سے بلڈنگ کو پھر سے دوبارہ کرایہ پر دیکر وقف بورڈ کو 91لاکھ روپے کی آمدن حاصل ہوئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے پرپیر محمد حسین کو سخت سیاسی دبائو کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پیر محمد حسین نے شہر خاص میں موجود تین زیارت گاہوں پیر دستگیر صاحبؒ، حضرت شیخ مخدوم حمزہ ؒ اور آثات شریف حضرت بل کی زیارت گاہوں کے اندر وقف بورڈ کی پیٹیاں نصب کیں تاکہ زائرین سے نظر و نیاز حاصل کیا جاسکے۔ تاہم وقف بورڈ کی آمدن بڑھانے کی انکی کوششوں کی وجہ سے کئی سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد پیر محمد حسین پر دبائو بڑھا رہے تھے جس کے چلتے انہوں نے بطور وائس چیئرمین مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ پیر محمد حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ آپ کو تمام وجوہات کے بارے میں معلوم ہے اور یہ صحیح ہے‘‘۔واضح رہے کہ پیر محمد حسین نے وقف بورڈ کے وائس چیئرمین کا عہدہ سال 2015میں سنبھالا تھا اور وقف بورڈ کی سالانہ آمدن میں اضافہ اور وقف بورڈ میں تعمیراتی کاموں میں تیزی لانی کی کوششیں شروع کردی تھیں۔