وہ دنیا کی آبادی کو مختصر کرنے کے لئے آئے دن مختلف قسم کے وائرس بناکر دنیا میں پھیلاتے ہیں تاکہ آبادی کی شرح خود بخود کم سے کم ہوتی جائے۔عام لوگ ان باتوں سے بے خبر رہتے ہیں لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ بڑے ملک خاص طور پر ورلڈ پولیس مین مختلف قسم کے کینسروں کے وایئرس اپنی لیبارٹریوں میں سائنس دانوں سے تیار کرواکے دنیا میں پھیلاتے ہیں ۔اس طرح تو دنیا کی آبادی گھٹ جاتی ہے اور دوسرے جو دوائیاں وہ اس مقصد کے لئے تیار کرواتے ہیں جو بالکل بیماری کی دوا یا علاج نہیں ہوتیں،اُس پر بھی اس کی اجارہ داری قائم رہتی ہے ،گویا دنیا بھر کی جیبیں خالی ہوجاتی ہیں اور اُس کی بھر جاتی ہے اور کوئی فائدہ بھی نہیں ہوجاتانہ ہی بیماری کا مداوا ہوتا ہے۔کتنے کٹھور اور سنگ دل لوگ ہیں !کیا ان کے دل میں رحم جو انسانی فطرت میں شامل ہے کبھی پیدا نہیں ہوتا ؟کبھی انسانیت نہیں جاگتی ؟کبھی محبت کی ذرا سی بھی رمق دل کے کسی کونے کھدرے میں موجزن نہیں ہوتی ؟انسانیت کے ان دشمنوں میں یقیناً کوئی انسانیت اور مروت نہیں ہوتی ہے ۔مخدوم محی الدین نے ان بے رحم کٹھور لوگوں سے ایک بار پوچھا تھا ؎
یہ بتا چارہ گر تیری ذنبیل میں
نسخہ ٔ کیمائے محبت بھی ہے
کچھ علاج و مداوائے اُلفت بھی ہے
یہ بڑے بڑے سیکنڈل اور سازشیں ہوتی ہیں ،ان سے عام آدمی ،غریب طبقہ ،مزدور پیشہ لوگ بلکہ مڈل کلاس لوگ ہمیشہ بے خبر ہی رہتے ہیں ،مگر یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ ان سارے شرینتروں ،تگڈم بازیوں اور سازشوں کے پیچھے کسی نہ کسی صورت میں اُسی مردود یہودی کا ہاتھ ہوتا ہے جو اس وقت بھی دنیا میں خاص طور پر امریکہ میں اٹھانوے فیصد میڈیا ،اخبارات ،رسائل ،جرائد ،ٹی وی ،فلم ،سونا چاندی، معیشت، سودی کاروبار پر اجارہ داری بلکہ قبضہ قائم رکھے ہوئے ہے۔امریکہ جیسے ورلڈ پولیس مین کا رول ادا کرنے والے سپر پاور کا سارا کنٹرول بھی یہود کے ہاتھ میں ہے۔پال فندلے جیسے سیاست دان کا کہنا ہے کہ جو یہود لابی کی بات نہیں مانتا یا اُن کی ہدایت پر عمل نہیں کرتا ،اُسے دنیا سے بھی اٹھادیا جاتا ہے ۔امریکہ کو میڈیا پرصرف دو فیصد کنٹرول ہے مگر اس میں بھی اس طریقے سے ،اُس طریقے سے یہود کی ہی مداخلت ہے۔
یہود کا سب سے بڑا مفت آمدنی کاذریعہ ایک بنک ہے ۔دنیا بھر کے غدار ،ملک دشمن ،وطن فروش ،عامر ،سیاست دان،منسٹر ،بادشاہ اور ٹاپ کلاس کے سرمایہ دار بے ایمانی سے کمایا ہوا اور غبن کیا ہوا اپناکالا دھن اُس بنک میں جمع کرتا یا چھپاتا ہے جو بنک نہ چیک بُک، نہ پاس بُک اور نہ کوئی اور دستاویز اپنے گاہک کو دیتا ہے بلکہ اس کے بدلے صرف ایک کوڈ نمبر دیتا ہے ۔بنک سے پیسے نکالنا ہو یا جمع کرنا ہو ،ویسے وہاں سے کوئی پیسہ نکالتا ہی نہیں ہے کیونکہ مطلب پیسہ جمع کرنے اور چھپانے سے ہوتا ہے ،تو وہی خاص کوڈ نمبر ہر دو صورت میں استعمال ہوتا ہے ۔اس طرح سے جب رقم جمع کرنے والا مرجاتا ہے ، تو وہ کوڈ نمبر بھی اُسی کے ساتھ دفن ہوجاتا ہے ۔نتیجے کے طور پر لاکھوں ،کروڑوں بلکہ اربوں ڈالر کا سرمایہ بلکہ قیمتی پتھر ،ہیرے جواہرات بھی یہودیوں کوبغیر کسی لاگت ،محنت ،مشقت اور حرکت کے مل جاتا ہے۔یہود حرب و ضرب کے اسلحہ جات ،اٹامک ہتھیار نہیں بنائے گا ،عالم اسلام کو نیست و نابود کرنے کے درپے نہیں ہوگا ،دنیا کو آنکھیں نہیں دکھائے گا یا ایک بے بس و بے کس بے سہارا مسلمان ملک جیسے فلسطین ۔۔۔۔۔۔ کودنیا بھر کی مخالفت کے باوجود بھی اُن کی پشتینی زمین نہیں چھینے گا ،اُن کو خاک و خون میں نہیں نہلائے گا ِتو اُسے ڈر کس کا ہے؟ وہ اپنے بد بخت غرور واستکبار میں اس قدر ڈوبا ہوا ہے کہ یو این او یا عالمی برادری کی بات کو بھی قابل اعتنا ء نہیں سمجھتا ۔ہندوستانی مسلمانوں کی اتنی پتلی حالت نہیں ہوتی اگر ہندوستانی الیکٹرانک میڈیا اور مرکزی حکومت پر یہودکی اِن ڈائریکٹ اجارہ داری نہیں ہوتی کیونکہ سبھی جانتے ہیں بلکہ یہ رائے عامہ ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو بے عزت ،ذلیل و خوار اور پرلے درجے کے گھٹیا شہری ثابت کرنے میں صرف اور صرف الیکٹرانک میڈیا کا ہاتھ ہے ۔آپ نے کئی بار دیکھا ہوگا کہ جب بھی کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ ظہور پذیر ہوجاتا ہے تو الیکٹرانک میڈیا کے اینکروں کو بار بار چیخنے چلانے کی باعث اُن کے منہ جھاگ سے بھر جاتے ہیں کہ یہ کانڈ مسلمانوں کی فلاں جماعت نے کیا ہے حالانکہ اُس وقت تک خود سیکورٹی ایجنسیوں اور محکمہ پولیس کو بھی اس بات کی کوئی جان کاری نہیں ہوتی کہ اصل معاملہ کیا ہے ۔ابھی حال ہی میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ اسی میڈیا نے کیسی دھما چوکڑی مچائی کہ نیپال کا ایک مسلمان شہری شمس الہدیٰ نامی ریلوں میں بم دھماکے کرنے میں ملوث ہے مگر۔۔۔۔۔۔۔۔ع
ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
اُس وقت اس تمام الیکٹرانک میڈیا نیٹ ورک کے پشیماں منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ پڑا جب انٹیلی جنس بیورو نے برج کشور گری عرف کرنل بابا ،شمبھو گری ،اوما شنکر پٹیل ،موتی لال پاسوان اور مکیش یادو کو اس بدترین وطن دشمن جرم میں گھروں سے گھسیٹ کر نکالا اور سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا ۔اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی ا سکواڈ نے مدھیہ پردیش کے چار شہروں میںپاکستانی خفیہ ایجنسی کے گیارہ سرگرم ایجنٹوں کو گرفتا کیا ۔میڈیا کے ڈھنڈورچیوں کے گز بھر زبانیں اس وقت خود ہی بند ہوگئیں اور عام جنتا حیران رہ گئی جب اُنہیں معلوم ہوا کہ اس کانڈ کا سرغنہ بی جے پی کی آئی ٹی ٹی سیل کا کنوینر دھرو سکسینہ تھا ۔اُس ملک دشمن عنصر کی حمایت میں اور اس کی جماعت میں اور گیارہ لوگ شامل تھے۔یہ سب مل کر ہندوستانی فوج کے جائے وقوع اور فوج کے افسروں کی سرگرمیوں کی معلومات بیرونِ ملک پہنچاتے تھے،جس کے لئے انہیں کافی موٹی رقمیں ملا کرتی تھیں اور یہ کام وہ کافی عرصہ سے کرتے آئے تھے۔
رابطہ:- پوسٹ باکس :691جی پی او سرینگر -190001،کشمیر
موبائل نمبر:-9419475995