عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل بدھ کو مالی شمولیت کے منصوبوں، سماجی تحفظ کی کوریج، ضلعی کیپیکس اور حلقہ بندی ترقیاتی فنڈ (سی ڈِی ایف) کے کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے رواں مالی سال کیلئے جی ایس ٹی کی وصولی، ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو کا بھی جائزہ لیا۔پرنسپل سیکرٹری فائنانس سنتوش دیویدیا نے مالی اور سماجی شمولیت کی سکیموں، آمدنی پیدا کرنے کے رجحانات اور کیپکس و سی ڈِی ایف کاموں کے تحت ضلع وار پیش رفت کے بارے میں تفصیلی پرزنٹیشن دی۔وزیر اعلیٰ نے کاموں کی اپ لوڈنگ اور ٹینڈرنگ کی سست روی پر نوٹس لیا اور تمام محکموں اور اضلاع کو ہدایت دی کہ وہ آمدنی کی وصولی اور سماجی شمولیت کی سکیموں پر توجہ دیں اور مالی برس کے آخری سہ ماہی تک اِصلاحی اقدامات کو مؤخر نہ کریں بلکہ ماہانہ بنیادوں پر پیش رفت کا جائزہ لیں۔انہوں نے کہا’’محکمہ فروری اور مارچ کے مہینے کا انتظار نہ کریں کہ آمدنی کے ہدف حاصل کریں۔ ہر محکمہ کو فائنانس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مخصوص خط موصول ہوگا جس میں ان کے مسائل کی نشاندہی اور 6 ماہ کا آمدنی ہدف تفصیل سے دیا جائے گا۔انہیں آج سے ماہانہ منصوبہ بندی کے ساتھ آمدنی کی بہتری پر کام شروع کرنا چاہیے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت دی کہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کو فائنانس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ضلعی سطح پر بالخصوص سماجی بہبود کے منصوبوں جیسے کہ پی ایم جن دھن یوجنا، پی ایم سُرکشا بیمہ یوجنا، پی ایم جیون جیوتی بیمہ یوجنا، اَٹل پنشن یوجنا، اِنٹگریٹیڈ سوشل سیکورٹی سکیم، بیوہ، بڑھاپے اور معذوری کی پنشنوں کی کوریج کے حوالے سے خاص ہدایات دی جائیں گی۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ پی ایم جن دھن یوجنا اور دیگر منصوبوں میں کھاتہ داروں کی تعداد میں کمی کی وجوہات تلاش کریں۔ انہوں نے کہا’’ہم تین ماہ بعد سماجی بہبود کے منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور مجھے ضلعی سطح پر کوریج میں نمایاں بہتری دیکھنے کی اُمید ہے‘‘۔عمر عبداللہ نے سی ڈی ایف کے تحت کاموں کی حتمی منظوری کو تیز کرنے اور بی اِی ایم ایس پورٹل پر کاموں کی اَپ لوڈنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ ارکان قانون ساز کو یوٹی اور ضلعی کیپیکس منصوبوں میں شامل کاموں کے بارے میںمطلع کیا جائے جن کوارکان قانون ساز نے بجٹ سے پہلے کی میٹنگوں کے دوران ترجیح دی تھی اور انہیں ایسے کاموں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے جو قابل عمل نہیں پائے گئے۔انہوںنے متنبہ کیا کہ آمدنی کی وصولی میں تاخیر حکومت کو مشکل فیصلے کرنے پر مجبور کر سکتی ہے جیسے کہ محکموں کے اخراجات میں کٹوتی۔انہوں نے کہا ’’اگر محکمہ اپنے اخراجات میں کٹوتی نہیں چاہتا تو انہیں جتنا ممکن ہو آمدنی کی بہتری پر توجہ دینی ہوگی۔ یہ ذمہ داری ہر محکمہ پر عائد ہوتی ہے کہ وہ بروقت پیش رفت کو یقینی بنائے‘‘۔میٹنگ میں نوٹ کیا گیا کہ حالیہ برسوںمیں سماجی تحفظ کے منصوبوں میں قابلِ ذکر ترقی ہوئی ہے جس میں پی ایم جن دھن یوجنا کے کھاتہ داروں کی تعداد 23 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، پی ایم سُرکشا بیمہ یوجنا میں 23.8 لاکھ کھاتہ دار شامل ہیں اور پی ایم جیون جیوتی بیمہ یوجنا تقریباً 9.83 لاکھ اَفراد کو کور کر رہی ہے۔اسی طرح، بلڈنگ اینڈ ادر کنسٹرکشن ورکرز بورڈ کے تحت چلنے والے فلاحی سکیموں کے حوالے سے میٹنگ کو بتایا گیا کہ مالی برس 2024-25 ء میں 2.5 لاکھ مستفیدین کو 166.90روپے کروڑ کی رقم فراہم کی گئی لیکن فعال ورکر رجسٹریشن کم ہے جس کے لئے توسیعی کوششوں کی ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اخراجات اور ریونیوکے بہاؤ کی نگرانی کو مضبوط بنانے، کاموں کی صد فیصد اَپ لوڈنگ کو یقینی بنانے، اِنتظامی منظوریوں، ٹینڈرنگ اور ضلعی کیپیکس کاموں کی تکمیل کو تیز کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے سماجی تحفظ کے منصوبوں تک رَسائی بہتر بنانے اور دعوئوںکے جلد تصفیے کے لئے بیداری مہمات میں کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔انہوں نے سماجی تحفظ، شمولیتی ترقی اور مالی نظم و ضبط کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ تمام محکموں اور ضلع ترقیاتی کمشنروں پر زور دیاکہ وہ مقررہ اہداف کے حصول کے لئے فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کریں۔