سرینگر// وزیر دفاع نرملا سیتھا رمن نے ہفتے کولداخ میں دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن گلیشئر کے علاوہ لداخ میں ہند چین حقیقی لائن آف کنٹرول پر فوج کی کئی اگلی چوکیوں کا دورہ کیا۔ان کے ساتھ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن راوَت اور فوج کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اِن چیف لیفٹنٹ جنرل دیو راج اَنبو بھی تھے۔نرملا سیتھا رمن نے سیاچن گلیشئر کے بیس کیمپ کے ساتھ ساتھ گلیشئر کے دور افتادہ مقامات پر تعینات فوجی افسران اور اہلکاروں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کی اور دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ پرملک کی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر دفاع نے فوجی اہلکاروں کو دسہرے کی مبارکباد بھی پیش کی۔اس موقعے پر فیلڈ کمانڈروں نے وزیر دفاع اور فوجی سربراہ کو سیاچن گلیشئر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔سیاچن گلیشئر سے واپسی کے بعد فوج کی16ویں کور کے کمانڈر کی قیادت میں اعلیٰ فوجی افسران کی ایک ٹیم نے وزیر دفاع کو چین کے ساتھ لگنے والی حقیقی لائن آف کنٹرول اور پاکستان کے ساتھ لگنے والی حد متارکہ کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔نرملا سیتھا رمن نے لیہہ قصبے کا بھی دورہ کیا اور یہاں فضائیہ کے افسران اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات کی۔ وزیر دفاع اور فوجی سربراہ نے لداخ کے مختلف مقامات پر فوج کی کئی سرحدی چوکیوں کا دورہ بھی کیا اور زمینی صورتحال کا بچشم خود مشاہدہ کیا۔وزیر دفاع نے دربک سے دولت بیگ اولڈی کی طرف جانے والی سڑک پر شیوک دریا پر تعمیر کئے گئے ایک پل کی افتتاحی رسم بھی انجام دی۔