سرینگر// پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن جمعہ کو اپنے دو روزہ دورے پر ریاست کی گرمائی دارالحکومت سری نگر پہنچیں۔ اسی ماہ کے اوائل میں ملک کی وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے والی سیتا رمن کا یہ بحیثیت وزیر دفاع جموں وکشمیر کا پہلا دورہ ہے۔ دفاعی ذرائع نے بتایا ’سری نگر پہنچنے کے فوراً بعد فوج کے سینئر عہدیداروں نے سیتا رمن کو وادی اور سرحدوں کی مجموعی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی‘۔ انہوں نے بتایا ’وزیر دفاع کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا‘۔ وزیر دفاع ہفتہ کو لداخ میں واقع دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن کا دورہ کریں گی۔بعد میں انہوں نے گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کیساتھ میٹنگیں کیں جن میں فوج کے زیر استعمال کچھ اراضی کو خالی کرنے کیلئے وزیر دفاع سے مداخلت کرنے کی استدعا کی۔گورنر کیساتھ وزیر دفاع نے ایک گھنٹے تک تبادلہ خیال کیا۔ ان کے ہمراہ فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت بھی تھے۔ملاقات کے دوران انہوں نے داخلی و خارجی سلامتی کی موثر ڈھنگ سے نظامت سے متعلق کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے خاص طور سے دراندازی کے بڑھتے واقعات، ملی ٹینسی مخالف کاروائیاں اور وادی میں حفاظتی عملے پر ملی ٹینٹوں کے حملوں جیسے معاملات کو زیر بحث لایا۔گورنر نے اراضی کے کچھ ٹکڑے ریاستی حکومت کو واپس دلانے میں سیتا رمن کی ذاتی مداخلت طلب کی اور کہا کہ یہ اراضی اب ملٹری مقاصد کے لئے درکار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انہوں نے سابق فوجی سربراہ اور وزیر دفاع کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے شام کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات کی۔دونوں لیڈروں نے اس موقعہ پر ریاست کی موجودہ صورتحال سے جڑے کئی اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعلیٰ نے اس موقعہ پر ریاست کے مختلف حصوں میں فوج کے پاس اراضی کو خالی کرنے کے معاملوں میں تیزی لانے کی وکالت کی۔ انہوں نے فوج کے پاس اراضی کے مالکان کے حق میں کرایہ واگذار کرانے کا معاملہ بھی اُٹھایا۔محبوبہ مفتی نے ریاست میں کئی مقامات پر اراضی کو واپس کرنے کے لئے وزیر دفاع کی مداخلت طلب کی کیوں کہ یہ اراضی اب فوج کے استعمال کے لئے ضروری نہیں ہے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت اور وزارت دفاع کے درمیان پہلے ہی اتفاق رائے پیدا ہوا ہے۔محبوبہ مفتی نے وزیر دفاع کے ساتھ ریاست میں بی آر او کی طرف سے تعمیر ہورہے کئی اہم سڑک پروجیکٹوں پر جاری کام میں تیزی لانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے بانڈی پورہ۔ گریز سڑک پر رازدان پاس اور کپواڑہ۔ ٹنگڈار سڑک پر سادھنا پاس پر ٹنل تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔وزیر اعلیٰ نے بٹالک ، سیاچن اور دیگر علاقوں کو سیاحتی سرگرمیوں کے لئے کھولنے کا معاملہ مرکزی وزیر دفاع کے سامنے رکھا جس میں ٹریکنگ اور مونٹین بائکنگ شامل ہے۔نرملا سیتا رمن نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ اُن کی طرف سے اُبھارے گئے معاملات پر ایک معیاد بند مدت کے اندر غور کیا جائے گا۔فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت، پرنسپل سیکرٹری ہوم آر کے گوئل، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل اور ریاست و مرکزی سرکاروں کے کئی اعلیٰ افسران بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔