بنی //گزشتہ روز وزیر جنگلا ت کی طرف سے مبینہ طور پر بنی بسوہلی سڑک کی تعمیر کو بند کروانے کے خلاف احتجاج کیا گیاجس میں گریف مزدوراور مقامی لوگوںکی بھاری تعداد موجود تھی،مظاہرین کی قیادت بی جے پی لیڈراْوتم چند کر رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق گریف کے مزدوروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وزیر کے بنی دورہ کے دوران محکمہ جنگلات نے گریف کے 3 مزدوروں کو حراست میں لیا اور گریف کی گاڑیوں سمیت دو ڈوذر میشن بھی ضبط کیا گیا، تاہم دیر رات مزدوروں کو چھوڑ دیاگیا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مزدوروں کو حراست میں لے کر ان کے ساتھ غلط برتاؤ کیا گیا ساتھ ساتھ ہزاروں میل دور دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے گریف کے مزدوروں کو بھی کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے بلکہ کام سے نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم مودی کے’ سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے خواب کو کیسے شرمندہ تعبیر کیا جارہا ہے ،ایسے میں مزدوروں کو ان کے کام سے نکال دیا جائے گا تو مزدور کہاں جائیں گے۔ بنی بسوہلی سڑک پر مختلف مقامات پر علاقہ کے لوگوں اور بی جے پی کارکنوں نے بھی احتجاج کیا اور جم کر چوہدری لال سنگھ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ انہوں کہا کہ اس سے چند روز قبل بسوہلی بنی بھدارواہ کو نیشنل ہائی وے کا درجہ اور چھتر گلہ ٹنل کی منظوری ملی ہے جس کے بعد علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ہے۔ ترقیاتی کاموں سے علاقہ کی تقدیر بدلتی ہے لیکن چند لوگ اس کے درمیان میں روڑے ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر جنگلات نے بنی دورہ کے دوران بنی بسوہلی سڑک کا تعمیری کام بند کروا دیا ہے جس سے لوگ کافی ناخوش ہیں ۔ انہوں کہا کہ اگر جلد از جلد اس کام کو شروع نہیں کیا گیا تو لوگ مجبوراً احتجاجی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو ں گے۔ احتجاج دیر رات 12 بجے سے دوپہر کے 1 بجے تک جاری رہا اس دوران سڑک پر چل رہی گاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل رہی ،ہزاروں کی تعداد میں مسافروں اور اسکولی بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ، جس کے بعد بنی ایس ڈی ایم، ایس ایچ او تھانہ بنی، تحصیلدار بنی نے موقعہ پر پہنچ کرحراست میںلئے گئے گریف کے مزدوروں کے بیانات لئے اور یقین دہانی کروائی کہ اس طرح کی اگر کوئی کسی بھی قسم کی مزدوروں کے ساتھ برتاؤ ہوا ہو گا تو کارروائی کی جائے گی۔