سرینگر//بھاجپا کی طرف سے جنگ بندی کی مخالفت اوربھارتی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کو پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے لئے ہزیمت کا سامان قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ آج عوام کے سامنے ایک اور بار یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ قلم دوات جماعت والوں کی اپنے اتحادیوں کے آگے کچھ نہیں چلتی ہے اور اس جماعت کے لیڈران کا مدعا و مقصد صرف اقتدار میں بنے رہنا ہے پھر چاہئے اس کیلئے انہیں کتنی ہی ہزیمت اور ذلت کیوں نہ برداشت کرنی پڑے۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ساگر نے کہاکہ وزیرا علیٰ نے بڑے زور و شور سے کُل جماعتی میٹنگ بلائی لیکن جب اس میٹنگ میں اتفاق پائے گئے امور عوام کے سامنے لائے گئے تو ان کے اتحادی بھاجپا والوں نے خود کو اس سے الگ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے محبوبہ مفتی کو وادی میں امن و امان کی بحالی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن افسوس اس بات ہے کہ اُن کے اپنے ہی اتحادی اُن کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں، اس کے باوجود بھی پی ڈی پی والے کرسی کو گلے لگائے بیٹھے ہیں۔ ساگر نے کہا کہ اگر بھاجپا والوں نے پی ڈی پی کا مکمل سرینڈر بے نقاب کرنے میں کوئی کثر باقی رکھی تھی تو وہ فوجی سربراہ نے کل اپنے تازہ بیان سے وہ کثر بھی پوری کردی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ فوجی آپشن سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے اور نہ کبھی ہوگا۔ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کی سیاست ہیت کو تسلیم کرکے اس کا سیاسی حل نکلنا انتہائی ناگزیر ہے۔ ساگر نے کہا کہ اشتعال انگیز بیان بازی اور طاقت کے بل بوتے پر مسئلہ کشمیرکی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی امن لوٹایا جاسکتا ہے۔معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے مرکزی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ پڑھا لکھا کشمیری نوجوان ہتھیار کیوں اُٹھا رہا ہے اور جنگجوئیت کے رجحان میں اتنا اضافہ کیوں ہورہاہے؟ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نئی دلی میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ریاست کے موجودہ حالات کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافیوں اور ان سے چھینے گئے آئینی اور جمہوری حقوق کا ہی نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے جموں وکشمیر میں ہمیشہ طاقت کے بلبوتے پر کشمیریوں کو زیر کرنے کی کوششیں کی اور اہل ریاست کو وقت گزاری کی پالیسی اختیار کرکے صرف زبانی جمع خرچ سے بہلایا اور پھسلایا۔ اجلاس میں پارٹی کے سرکردہ رہنما شیخ محمد منصور کی 28ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔