سونا واری// نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ’’مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ مرکز میں بیٹھے حکمران آج بھی سچ بولنا پسند نہیں کرتے، میں آج اُس وقت حیران ہوا جب میں نے ٹیلی ویژن پر انٹرویو دیتے ہوئے ہندوستان کے وزیر اعظم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جموںوکشمیر میں کوئی مسئلہ ہی نہیںاور یہ اڑھائی اضلاع کا مسئلہ ہے۔ میں مودی صاحب سے دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ اگر جموںوکشمیر کا مسئلہ صرف اڑھائی اضلاع کا مسئلہ ہے تو پھر ادھمپور سے لیکر اوڑی تک شاہراہ دو دن کیلئے بند کیوں رکھی جاتی ہے؟، یہاں اسمبلی الیکشن کیوں نہیں کرائے گئے؟ ہمیں اپنی جمہوری حکومت سے محروم کیوں رکھاجارہا ہے اور ہمیں اُن کے لوگوں کے بلبوتے کیوں رکھا گیا ہے جو جموںمیں بیٹھ کر شاہی فرمان جاری کرتے ہیں؟ مسئلہ اڑھائی اضلاع کا ہے تو پھر باقی جگہوں سے افسپا منسوخ کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟سمبل سوناواری میں چنائوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمرنے کہا کہ ’’حقیقت ہے کہ مرکز جموںوکشمیر کے زمین حقائق سے متعلق خود کو اور ملک کے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ 2014میں ہماری ریاست سے جو نمائندے گئے وہ ہماری نمائندگی نفی برابر نہیں کرسکے اور بارہمولہ سے گئے رکن پارلیمان نے تو اُس وقت حد کی پار کردی جب اُس نے دلی جاکر کہا کہ کشمیری نوجوانوں دو عدد کُرتے پجامے کیلئے بندوق اُٹھاتا ہے اور یہ باتیں پی ڈی پی ممبر پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کے سامنے کہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کچھ لوگ مختلف قسیم کے لبادے اوڑھ کر اور مختلف نشان لیکر آر ایس ایس اور بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں، پی ڈی پی اور پی سی ان میں پیش پیش ہے،ہمیں ایسی جماعتوں اور عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی سیاسی گاڑی جھوٹ کی بنیاد پر چل رہی ہے۔ آج یہ عناصر ہر بات پر بیان بازی، مذمت، ملامت اور ہمدردی کرتے نظر آرہے ہیں لیکن جب یہ لوگ بھاجپا کیساتھ مخلوط اتحاد میں تھے تب ان لوگوں کو جیسے سانپ سونگھ گیا تھا، 2016کے بعد جب یہاں کے عوام پر بدترین مظالم ڈھائے جارہے تھے ، تب یہ لوگ خاموش تھے۔ جب یہاں مسلسل ہلاکتیں ہورہی تھیں تب یہ خاموش تھے۔ جب پیلٹ گنوں سے ہزاروں لوگ زخمی، اپاہج اور نابینا ہورہے تھے ، تب ان لوگوں کے منہ سے آہ تک نہیں نکلی۔ جب یہاں ایک ساتھ 15ہزار نوجوان گرفتار کئے گئے تب ان کی آواز نہیں نکلی۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کیساتھ اتحاد کرتے ہوئے یہاں کے لوگوں کو ایجنڈا آف الائنس کے نام پر گمراہ کیا لیکن ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا، اُلٹا یہاں کے حالات کو بدتر بنادیا گیا اور خصوصی پوزیشن پر حملے کروانے کی اجازت دی گئی۔