سرینگر//سری نگر میں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر قدغن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اتوار کو آبی گذر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو بھی برآمد ہونے سے روک لیا گیا۔سری نگر میں یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر اتوار کو وادی کے تمام شیعہ آبادی والے علاقوں سے درجنوں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمد ہوئے جن میں عزاداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ماتمی جلوسوں میں شبیہہ علم ، ذوالجناح اور شبیہہ تابوت شامل تھے جبکہ عزادارنوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ نیاز کا اہتمام کیا گیا تھا۔اتوار کواگرچہ کم از کم ایک سو عزاداروں نے سری نگر کے 13 پولیس تھانوں میں گذشتہ تین دنوں سے جاری قد غنیں عائد کرنے کے باوجود تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کی ۔ تاہم فورسز بالخصوص ریاستی پولیس نے عزاداروں کے خلاف شدید لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرنے کے علاوہ درجن بھر کو حراست میں لیکر اس کوشش کو ناکام بنادیا۔ شدید لاٹھی چارج کے نتیجے میں متعدد عزادار زخمی ہوگئے۔ کم از کم ایک سو عزادار اتوار کو لال چوک میں واقع تاریخی گھنٹہ گھر کے سامنے نمودار ہوئے اور ’یا حسین یاحسین، یا عباس یاعباس‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگے۔ تاہم پولیس کی ایک پارٹی نے موقع پر پہنچ کر عزاداروں پر لاٹھیاں برسانی شروع کردیں۔ پولیس نے آنسو گیس کا ایک شیل داغنے کے بعد نثار حسین راتھر سمیت بیسوںافراد کو حراست میں لیا گیا۔ شہر کے آبی گزر کے ساتھ ساتھ پائین شہر کے حساس علاقوں کو سیل کیا گیا تھا اور تاربندی کی گئی تھی۔صبح کے وقت ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور جہانگیر چوک میں بھی سخت بندشیں عائد تھیں،تاہم دن گزرنے کے ساتھ ان بندشوں میں نرمی لائی گئی۔ شہر کے پولیس اسٹیشن کوٹھی باغ، مائسمہ ، کرالہ کھڈ ، شہید گنج ، رام منشی باغ ، شیر گڈھی ، بٹہ مالو ،کرن نگر،رام منشی باغ، رعناواری،نوہٹہ،خانیار،مہاراج گنج اور صفا کدل میںبندشیں عائد تھیں ۔اتوار کو بعد از دوپہر قریب ایک بجے پریس کالونی کے نزدیک کئی نوجوان جمع ہوئے اور انہوںنے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی۔ عزادار کئی گاڑیوں میں سوار ہوکر پریس کالونی پہنچے اور وہاں سے جلوس بر آمد کرنے کی کوشش کی،تاہم بسکو اسکول کے نزدیک پولیس نے انکی پیش قدمی کو روکتے ہوئے منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا، پولیس نے20عزاداروں کو حراست میںلیا۔پولیس کارروائی اور بھگدڑ سے انجمن شرعی شعیان کے غلام محمد ناگو ، شبیر احمد وانی زوری گنڈ، ریاض احمد ڈار ٹیکی پورہ اور اعجاز احمد ٹیکی پورہ سمیت کئی زخمی ہوئے ۔وادی میں عاشورہ کا سب سے بڑا جلوس امام باڑہ میر گنڈ بڈگام سے آغا سید حسن کی قیادت میں برآمد ہوکر مرکزی امام باڑہ بڈگام میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس میں دسیوں ہزار عزاداروں نے شرکت کرکے شہدائے کربلا کو عقیدت کا خراج نذر کیا۔ شہرکے جڈی بل علاقہ میں عاشورہ کابڑاجلوس برآمدہوا،جس میں وادی کے مختلف علاقوں سے آئے ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی ۔منڈی بل سے برآمدشدہ عاشورہ جلوس امام باڑہ جڈی بل میں اختتام پذیرہوا۔راستے میں عزاداریاحسین ،یاحسن اورشہداء کربلا کے حق میں نعرے بلندکرتے رہے ۔اتوارکوبعدسہ پہرامام باڑہ زڈی بل میں حسب روایت شامِ غریباں کی مجلس منعقدہوئی ،جس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔ اس دران بڈگام کے کئی علاقوں میں بھی ذوالجناح کے جلوس نکالئے گئے۔شمالی اور جنوبی کشمیر کے شعیہ اکثریتی آبادی والے علاقوں میں بھی ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے،جس کے دوران عزادار سیاہ ماتمی پرچم لہراتے ہوئے سینہ کوبی،مرثیہ اور زنجیر زنی کرتے ہوئے نظر آئے۔جعفریہ ولفیئر سو سائٹی کی جانب سے شاہو سچن دیوسر میں جلوس نکالا گیا جبکہ گانگو پلوامہ میں بھی مرثیہ خوانی کی گئی۔ادھرکرگل میں اسلامیہ اسکول اور امام خیمینی میموریل ٹرسٹ کی طرف سے یوم عاشورہ پر عزاداری کے جلوس برآمد ہوئے۔