سرینگر //وادی میں پہلگام سے لیکرکپوارہ اور کنگن سے لیکر ٹنگمرگ تک سر سبز جنگلات راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہورہے ہیں۔محکمہ کا کہنا ہے کہ کافی عرصے تک خشک سالی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ کی وجہ سے آگ نمودار ہورہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کے ہوائوںمیں نمی کی کمی کی وجہ سے آگ نمودار ہورہی ہے۔ کھاگ بیروہ، چھتر گل کنگن، بانڈی پورہ، ترال کے نارستان و شکار گاہ ، پہلگام کے علاوہ ہندوارہ اور لولاب میں درختوں کی ایک بڑی تعداد آگ کے شعلوں کی نذر ہوگئی ہے۔ابھی تک آگ بجھانے کی کارروائی میں ایک ڈی ایف او زخمی ہوا ہے۔اس دوران چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ہندوارہ نے سبر سونے کا اس طرح خاتمہ ہونے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ جنگلات اور انتظامیہ کے افسران کو صورتحال کے حوالے سے عدالت میں طلب کرلیا ہے۔وادی میں پچھلے 8ماہ کی خشک سالی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مضر اثرات نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے اور اطراف و اکناف میں کئی مقامات پر جنگلات میں آگ لگنے کی وجہ سے سینکڑوں درخت شعلوںکی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ جمعہ کو شمالی کشمیر کے لولاب ، بانڈی پورہ اور جنوبی کشمیر کے نارستان اور شکار گاہ ترال کے جنگلات میں اچانک لگی آگ نے تباہی مچا دی ۔ وادی کے جنگلات میں لگی آگ کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ خشک موسم اور کم بارشوں کا نتیجہ ہے۔ادھر عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے چترنار اور بوٹھو میں آگ برابر لگی ہوئی ہے جبکہ سنیچر صبح سے خیار لاوے پورہ کے جنگلوں میں بھی بھیانک آگ ظاہر ہوئی ہے جو پھیلتی نظر آرہی ہے۔ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ خورشید احمد سنائی نے ریڑالرٹ جاری کرتے ہوئے آگ بجھانے کیلئے مقامی لوگوں سے بھی اپیل کی۔ ڈی ایف او بانڈی پورہ عبدالحمید ملہ نے کہا کہ چترنار جنگلوں میں پھیلی آگ کو بجھا دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب کمپارٹمنٹ 108 بوٹھو میں فارسٹ عملہ پولیس فارسٹ پروٹیکش عملہ اور مقامی لوگ آگ بجھانے میں مصروف ہیں ۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بانڈی پورہ پولیس اور ایس ڈی آر ایف سے وابستہ 150 اہلکار و آفیسران محکمہ جنگلات کے اہلکاروں اور باقی رضاکاروں کے ساتھ مل کر بانڈی پورہ میں جنگلات کے کمپارٹمنٹ نمبرات 109 اور 110 میںجمعرات شام سے لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش جاری تاکہ سرسبز جنگلات کو مزید نقصان ہونے سے بچایا جاسکے۔ دریں اثناء ملک عبدالسلام کے مطابق محکمہ جنگلات کے اننت ناگ اور لد رڈویژنوں کے کئی کمپارٹمنٹوں ، C-108براہ رینی پورہ، 56L لیوریا مناڈی اور 7&8L وہیل ناگہ بل میں آگ لگنے سے سینکڑوں درخت راکھ کے ڈھیر بن گئے ہیں ۔ پچھلے دو دنوں سے جاری آگ تقریباً دو بجے محکمہ جنگلات اور فاریسٹ پروٹیکشن فورس لدر کے اہلکاروں کی انتھک محنت سے آگ پر قابو پایا گیا۔اس دوران فیاض بخاری نے اطلاع دی ہے کہضلع بارہمولہ کے فارسٹ ڈویژن ٹنگمرگ کے جنگلات میں آگ کی ایک بھیانک واردات میں سینکڑوں سر سبز درختوں کے علاوہ جنگلی سبزیاں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔ فاریسٹ ڈویژن ٹنگمرگ کے نوروزبابا پیر پنچال جنگلات زیر کمپارٹمنٹ نمبر25میں 30 اور 31 مارچ کی درمیانی رات آگ کے شعلے بھڑک اٹھے۔،جس کے نتیجے میںسینکڑوں سرسبز درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے محکمہ جنگلات کے اہلکار اور مقامی لوگو ں نے اگرچہ آگ بجھانے کی سخت کوشش کی تاہم ابھی تک آ گ پر قا بو نہیں پایا گیا اور یہ آ گ مزید پھیل گئی ہے۔ اس سلسلے میں ڈی ایف اوٹنگمرگ ڈاکٹرمعراج الدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جنگلات ملازمین آگ پرقابوپانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور آگ میں قابو پایا گیا ہے ۔انہوںمزید بتایا کہ انہوں نے خود بھی علاقے کا دورہ کیا اور حالات کا جائیزہ بھی لیا ۔چیف کنزرویٹر فارسٹس نثار احمد درزی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’لمبی خشک سالی غیر معمولی ہے اور لمبی خشک سالی میں درجہ حرارت میں اچانک اضافہ کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگ رہی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’بارش نہ ہونے کی وجہ سے ہوا میں نمی کی کمی ہے اور گرم موسم اس میں چنگاری کا کام کررہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آگ کئی مقامات پر لگی ہے اور محکمہ جنگلات کا عملہ آگ بجھانے کے کام میں لگا ہوا ہے۔چیف کنزرویٹر فارسٹس نے بتایا کہ آگ گاس پھو س اور جھاڑیوں میں لگی ہے جسکو بجھانے کیلئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز نے ضرورت پڑنے پر عام لوگوں اور رضاکاروں سے بھی مدد لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانڈی پورہ میں آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران ڈی ایف او شبیر احمد ڈار زخمی ہوگئے ہیں۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی دائریکٹر محمد اکبر ڈار نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ جب انہیں لگتا ہے کہ آگ بجھانے والا عملہ وہاں پہنچ سکتا ہے تو وہ تبھی ہمیں بلاتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ امسال ابتک محکمہ جنگلات کی جانب سے کہیں پرمدد کیلئے نہیں بلایا گیا ہے۔ ادھر وادی میں موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں پچھلے 8ما ہ سے خشک سالی کی وجہ سے کافی مضراثرات پیدا ہوسکتے ہیں اور جنگلات میں آگ لگنا بھی ان میں ایک ہے۔ کشمیر یونیوسٹی میں شعبہ ارضیات کے سربراہ پروفیسر شکیل رمشو نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا ’’بارش سے ہوا کی نمی بڑھتی ہے جو قدرتی طور پر آگ کو بڑھکنے سے روکتی ہے مگر امسال بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی ہے اور بہار کے موسم میں سخت گرمی نے آگ میں تیل کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خشک سالی کے دوران جنگلات میں آگ انسانی مداخلت اور لاپرواہی کی وجہ سے لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات میں جانے والے لوگوں کی جانکاری دینے کے علاوہ آگ بجھانے کیلئے لوگوں کی مدد انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
تمام محکمے ہائی الرٹ پر:محبوبہ
پرویز احمد
جموں //وادی کے جنگلات میں لگی آگ پر بات کرتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ تمام محکمہ جات کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ صورتحال پر قابو پالیا جائے۔ سماجی رائبطوں کی وئب سائٹ ٹیوٹر پر اپنی تحریر میں وزیر اعلیٰ نے لکھا کہ محکمہ جنگلات اور رضاکار بانڈی پورہ، کنگن، اننت ناگ اور دیگر علاقوں میں لگی آگ کو بجھانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے لکھا ہے کہ وہ چند مقامات پر آگ بجھانے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ تمام محکمہ جات کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ صورتحال پر جلد قابو پالیا جائے۔