سرینگر// کشمیرچیمبر آف انڈسٹریز اینڈ کامرس اور اکنامک الائنس نے کہا ہے کہ وادی کی صورتحال کے باعث یہاں کے کاروباری شعبہ پر بُرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔چیمبر آف کامرس کے صدر مشتاق احمد وانی نے کشمیر میں سرینگر اور اننت ناگ میں ضمنی انتخابا ت کے دوران دھماکہ خیز صورتحال کا اثر وادی کے کاروبار پر بھی پڑے گا۔ میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے مشتاق احمد میر نے بتایا کہ سال 2014کے سیلاب کے بعد صورتحالات کو کبھی ایک تو کبھی دوسرے بہانے سے خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں موت، ناخیز اور لوگوں کو بڑی تعداد میں بینائی سے محروم کیا جارہا ہے۔ میٹنگ میں یہ محسوس کیا گیا ہے کہ غلط بیانی اور سرکار کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ریاست کی صورتحال خراب ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اعلی اختیارات رکھنے والے لوگوں تک یہ بات پہنچائے کہ انکی غلطیوں سے صورتحال دن بہ دن بگڑتی جارہی ہے اور وادی اقتصادی طور پر کمزور ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کا ہر ایک طبقہ چاہئے وہ سیاحت ، ہینڈی کرافٹس، ٹرانسپورٹ، اور عام تاجر اور شعبہ صحت اور تعلیم سخت متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی سی سی آئی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کرکیا جارہا ہے تاکہ ریاست کی ترقی کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی حالیہ ہلاکتوں کی مزمت کرتا ہے اور غمزدہ کنبوں سے تعیزت کا اظہار کرتا ہے۔ کے سی سی آئی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھا اور ریاست میں دیرپا امن قائم کرنے اور ریاست کو مستحکم بنانے کیلئے جلد اقدامات اٹھائیں۔ ادھر کشمیر اکنامک فورم نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وادی میں ماحول سازگار ہونے تک اسلام آباد(اننت ناگ) پارلیمانی حلقے کے ضمنی انتخابات کو ملتوی کریں ۔فورم کے چیئرمین شوکت چودھری نے کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات نے کشمیر میں صورتحال کو خراب کیا ہے جبکہ نوجوانوں کی ہلاکت ہوئی اور حالات مخدوش بن گئے جس کی وجہ سے سیاحتی سرگرمیوں اور تجارت بھی متاثر ہوئی۔ چودھری نے کہا کہ25 مئی تک اننت ناگ ضمنی انتخابات ملوی کرنے کے اعلان سے تاجروںمیں عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں انتخابات کراناٹھیک عمل نہیں ہے اور اسکی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہوگی۔