جموں//نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت نے کشمیر وادی میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھاوا دینے کیلئے 2208.73 کروڑ روپے فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقومات آر اے پی ڈی آر پی ، آئی پی ڈی ایس ، ڈی ڈی یو جی جے وائی ، پی ایم ڈی پی کے تحت بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کیلئے فراہم کی گئی ۔ ایوان میں حکیم محمد یاسین کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان سکیموں کے مکمل ہونے سے کشمیر کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی ۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ ترسیلی ڈھانچے کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے تا کہ 13 ویں پانچویں منصوبے کے آخر تک تین ہزار ایم وی اے کے مطالبات کو پورا کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترسیلی منصوبہ تیار کیا گیا ہے جو 2016-17 سے 2021-22 تک عملایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر 1850.07 کروڑ روپے لاگت آنے کا اندازہ ہے اور اسے سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نئی دہلی کو بھیج دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم میں سے 414 کروڑ روپے پی ایم ڈی پی کے تحت منظور کئے گئے ہیں جس کے ذریعے سے سرینگر ضلع اور اس کے ملحقہ علاقوں بشمول لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹس میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کیا جائے گا ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ جی آئی سی گرڈ سب سٹیشن خانیار ، تیل بل ، بٹ پورہ ، ٹنگپورہ سرینگر کے علاوہ سب سٹیشن لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹس کو بھی ترسیلی منصوبے میں شامل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کولگام گرڈ سٹیشن ، راول پورہ گرڈ سٹیشن اور ایل جے ایچ پی میں بڑھاوا دینے کا کام مکمل کیا ہے ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ 400 کے وی ڈی سی جالندھر۔ سانبہ ۔ کنزر ترسیلی لائین اور کچھ دیگر پروجیکٹوں کی بدولت وادی میں رواں مہینے کے آخر تک 630 ایم وی اے اضافی بجلی دستیاب ہو گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 220/132 کے وی ، 320 ایم وی اے گرڈ سٹیشن آلس ٹینگ کو 2018 کے آخر تک مکمل کیا جائے گا ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں صوبے میں موسمِ گرما کے دوران زرعی پمپ سیٹوں اور دیگر بجلی آلات کے اضافی استعمال سے بجلی کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور کٹوتی شیڈول کو عملانا پڑتا ہے ۔ کشمیر وادی میں محکمہ اہم اوقات کے دوران 1200 میگاواٹ بجلی سپلائی کرتا ہے لیکن لوڈ معاہدوں کی رو سے محکمے کو صرف 700 میگاواٹ بجلی فراہم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ اس سال محکمہ کو موسمِ سرما شروع ہوتے ہی اہم اوقات کے دوران 1900 میگاواٹ بجلی فراہم کرنا پڑی ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کٹوتی شیڈول عملانے کے بعد بھی لگاتار 1200 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں صوبے میں بجلی کی مانگ 1350 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوسطاً اہم اوقات کے دوران محکمہ کو 1050-1100 میگاواٹ بجلی سپلائی کرنا پڑتی ہے جبکہ 250 میگاواٹ بجلی کی تفاوت کو کٹوتی پروگرام کے ذریعے سے پورا کیا جاتا ہے تا ہم صنعتی علاقوں میں 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں خراب ہونے والے ٹرانسفارمروں کو یا تو اُسی دن یا 24 گھنٹے کے اندر اندر ٹھیک کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں تباہ شدہ ٹرانسفارمروں کو 2 یا 3 دنوں کے اندر اندر تبدیل کیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق جموں کشمیر میں بجلی سے محروم دیہات کی تعداد 102 سے جن میں سے 26 کا تعلق کشمیر خطے، 58 کا تعلق جموں خطے جبکہ 18 کا تعلق لداخ خطے سے ہے ۔نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ 13751 نیڈ بیسڈ ورکروں کو باقاعدگی کے لئے کلیئر کیا گیا ہے جن میں سے 7921کا تعلق کشمیر خطے ،361کا تعلق لداخ خطے جبکہ 5469کاتعلق جموں خطے سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضلع بڈگام میں 282ورکر نیڈ بیسس پر تعینات کئے گئے اور یکم مارچ 2017ء سے کسی بھی ورکر کو ریگولرائز نہیں کیا گیا ہے۔