بلال فرقانی
سرینگر//نجی مواصلاتی کمپنیوں کی طرف سے جہاں جموں کشمیر کیساتھ پورے ملک میں صارفین کو5جی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،وہیں سرکاری مواصلاتی کمپنی بی این ایل ابھی4 جی سہولیات بھی فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ(بی ایس این ایل)کے پاس وادی میں 25,441لینڈ لائن صارفین ہیں۔اس میں سرکاری دفاتر، افسران اور عام صارفین شامل ہیں۔سرکاری کمپنی کے پاس5لاکھ 8ہزار 380موبائل صارفین ہیں۔ متعلقہ محکمہ کا کہناہے کہ و ادی میں448مقامات پر موبائل ٹائوروں کی تنصیب کی جاری ہے تاکہ ان علاقوں کو 4جی دائرے میں لایا جائے،جنہیں ابھی تک یہ سروس میسر نہیں ہے۔انکا کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ مکمل ہونے کے بعد وادی کے تمام خطوں میں بی ایس این ایل نیٹ ورک دستیاب ہوگا۔ تیز ترین انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے نتیجے میں بی ایس این ایل کو گزشتہ5برسوں کے دوران15ہزار کے قریب صارفین کی کمی ہوئی اور11کرورڑروپے آمدن بھی کم ہوئی۔کمپنی کے پاس وادی میں سال2019میں لینڈ لائن/ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد19ہزار203تھ، جو دسمبر2023میں محض4ہزار828رہ گئی ہے۔ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق دسمبر2020میں لینڈ لائن صارفین کی تعداد18ہزار369تھی جو دسمبر2021میں کم ہوکر14ہزار2022اور دسمبر2022میں7ہزار623ہوکر رہ گئی۔اس طرح آمدنی میں بھی تنزلی دیکھنے کو ملی ،جس کے نتیجے میں مالی سال2020-21میں جہاں بی این ایل کو براڈ بینڈ صارفین سے13.78کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی وہیں رواں مالی سال میں دسمبر کے آخر تک یہ 2کروڑ19لاکھ روپے تک کم ہو گئی ہے۔ 2021-22میں بی ایس این ایل کو لینڈ لائن اور براڈ بینڈ سے6.44کروڑ اور گزشتہ مالی سال2023میں3.90کروڑ روپے آمدنی ہوئی تھی۔ مواصلاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وادی میں اس وقت490موبائل ٹائور فعال ہیں جوکام کر رہے ہیں جبکہ غیر فعال ٹائوروں کی تعداد23ہے،جن میں یاترا کے11ٹائوروں کے علاوہ ساتویں مرحلے کے5ٹاور اور جی ٹی ایل کے7ٹائور بھی شامل ہیں۔بی ایس این ایل کا کہنا ہے کہ یوٹی و مرکزی محکموں، نیم خود مختار اور دیگر سرکاری اداروں میں بی این ایل کی2588لینڈ لائنز نصب ہیں۔اسسٹنٹ جنرل منیجر انتظامیہ و انسانی وسائل کا کہنا ہے کہ ان محکموں کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کے بعدصرف’ ان کمنگ‘(موصول ہونے والی فون کالیں) کی سہولیات دستیاب رہتی اور دو ہفتوں کے بعد واجبات کی عدم ادائیگی پر فون سہولیات منقطع کی جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ واجبات کی حصولیابی کیلئے بی این ایل کے تسلیم شدہ وکلاء کی جانب سے صارفین کے رجسٹر فون نمبرات پر نوٹسیں ارسال کی جاتی ہیں،جس کے بعد متعلقہ پولیس تھانوں کے ذریعے رقومات کی ادائیگی کیلئے عدالتی نوٹسیں روانہ کی جاتی ہیں۔سرکاری سطح پر بھی اس ادارے کو فعال رکھنے کیلئے مالی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔مالی سال2019-20میں3.75کروڑ روپے فراہم کئے گئے،جبکہ رضاکارانہ سبکدوش کی مد میں ادارے کو82.33کروڑ خرچ ہوئے ۔مالی سال2020-21میں72.09کروڈڑروپے کا بجٹ دیا گیا،جس میں63.44کروڑ خرچ ہوئے۔ 2021-22میں بی ایس این ایل کیلئے72.09کروڑ کابجٹ منظور کیا گیا جس میں66.93کروڑ روپے کا تصرف عمل میں لایا گیا۔ سال2022-23میں86.5کروڑ روپے کے بجٹ میں69.12اورمالی سال2023-24کے منظور شدہ63.2کروڑ بجٹ میں سے63.44کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔