سرینگر / /پچھلے پانچ برسوں کے دوران ریاست میں دودھ کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہواہے ۔ لیکن انمل ہسبنڈری کے حوالے سے ریاستی سرکار کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں دودھ کی پیداوار 2013.14میں 2136.25میٹرک ٹن تھی جس میں سے کشمیر میں 1309.00میٹرک ٹن دودھ کی پیدوار رہی۔ 2014.15میں دودھ کی پیداوار بڑھ کر 2245.26میٹرک ٹن پہنچی گئی ۔اس میں سے کشمیر میں 1376.65میٹرک ٹن پیداواررہی ۔ مالی سال 2015.16کے دوران ریاست میں دودھ کی کل پیداوار میں اضافہ ہوا یہ 2400.47میٹرک ٹن پرپہنچ گئی اس میں سے کشمیر میں 1445.00میٹرک ٹن دردھ کی پیدوار رہی۔ 2016.17میںکل 2356.658میٹرک ٹن دودھ کی پیداوار رہی جس میں سے 1401.184میٹرک ٹن کشمیر میں رہی اور 2017میں نومبر تک کشمیر میں 920.93میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی ۔ پولٹری ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت ریاست میں سال2016.17میں 12.21لاکھ انڈوں اور چوزوں کی پیداوار رہی ،جبکہ سال2017.18میں اکتوبر کے آخر تک 7.63لاکھ انڈے اور 3.61لاکھ چوزے پیدا کئے جا چکے تھے۔محکمہ پشو پالن کا دعویٰ ہے کہ وادی میں بھیڑ بکریوں کی پیداوار میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ محکمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ نے جہاں سال2017میں ایک لاکھ کلو گرام اون فروخت کی وہیں اس سال مارچ تک اس پیداوار میں 2لاکھ کلو گرام کا اضافہ ہوا ۔ محکمہ کے ذرائع کے مطابق امسال مارچ کے آخر تک محکمہ نے 3لاکھ کلو گرام کے قریب اون کو پنجاب میں فروخت کیا گیاہے ۔لیکن سب سے اہم شعبہ بھیڑ بکریوں کی افزائش نسل کا ہے۔ وادی میں بھیڑبکریوں کو پنجاب، ہریانہ ، راجھستان اور دلی سے لایا جاتا ہے۔محکمہ شیپ ہسبنڈری میں عملے کی کمی اور مخصوص طبی اداروں کی عدم دستیابی بھیڑ بکریوں کی پیداواری صلاحیت سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ ذرائع کے مطابق دو الگ الگ اسکیموں کے تحت 266 علاج و معالجہ کے مراکز تعمیر کرنے تھے لیکن ان میں سے 127کی تعمیر تشنہ تکمیل ہے۔ مرکزی سرکار نے ESVHD) (سکیم کے تحت ریاست میں اس شعبہ کو مزید بہتر بنانے اور مال مویشیوں کی بیماریوں کے انسداد کی طرف خاص خیال رکھنے کی غرض سے 229 ہسپتال اور دیگر چھوٹے طبی مراکز قائم کرنے کو منظوری دی تھی اس دوران اگرچہ سرکار نے نیشنل لائیو سٹاک ہیلتھ اینڈ ڈیزیز کنٹرول سکیم کے تحت 135عمارات کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا تاہم 2017تک صرف 87عمارات کی تعمیر ہی مکمل کی جا چکی تھی ۔یہی نہیں بلکہ مالی سال2010.11میں ریاستی سرکار نے نباڑ سکیم کے تحت 131وٹنری انسٹیچوشن کی تعمیر کیلئے کروڑوں روپے منظور کئے لیکن ان میں سے صرف ابھی تک 52عمارات کی تعمیر ہی مکمل کی جا سکیہیں۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاست جموں وکشمیر میں اس وقت مال مویشیوں کے صحت کا خیال رکھنے کیلئے قریب 2000ویٹنری انسٹی چوٹ کا م کر رہے ہیںجن میں عملہ کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں اس شعبہ کو بڑھاوا دینے کی غرض سے جہاں عملے کی کمی کو پورا کیا جانا چاہئے تھا وہیں اس شعبہ کومزید بڑھاوا دینے کیلئے علاج و معالجہ کے اداروں کی تعداد کم سے کم 20ہزار کے قریب ہونی چاہئے تھی ۔