وزیر اعظم کا لال قلعہ کی فصیل سے پانچواں خطاب
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا کہ واجپائی کی کشمیرپالیسی ہی صحیح تھی اور ان کی حکومت جموں کشمیر میں کسی بھی مسائل کے حل کے لئے زور زبردستی کا نہیں بلکہ صلح کا راستہ اپنائے گی۔ بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقعہ پرتاریخی لال قلعہ کی فصیل پر قومی پرچم لہرانے کے بعدنریندرمودی نے سال2017میں 15لال قلعہ کی فصیل سے اپنے ڈیڑھ گھنٹے کی تقریرکودوہراتے ہوئے کہاکہ کشمیرکامسئلہ گولی یاگالی سے نہیں کشمیریوںکوگلے لگانے سے ہی حل ہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ بھاجپاسرکاراٹل بہاری واجپائی کی کشمیرپالیسی پر کار بند ہے۔ نریندر مودی کا کہناتھاکہ واجپائی کی کشمیرپالیسی ہی صحیح اوردُرست ہے اورمیں کہتاہوں کہ کشمیرکے مسئلے کوہم گولیوں یاگالیوں سے نہیں بلکہ صرف کشمیریوں کوگلے لگانے سے ہی سلجھاسکتے ہیں ۔واجپائی جی نے انسانیت،کشمیریت اورجمہوریت کاجونعرہ بلندکیاتھاہم اُس پرکاربندہیں ۔وزیراعظم کاکہناتھاکہ جموں وکشمیرمیں پنچایتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے کئی مرکزی اسکیموں کوروبہ عمل نہیں لایاجاسکاہے کیونکہ یہ اسکیمیں صرف پنچایتوں کے ذریعے ہی عملائی جاسکتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں سماج کے سبھی طبقوں اورخطوں میں ترقی کویقینی بنایاجائیگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو غذائی قلت، بیماریوں سے آزاد کرکے، ملک کے وسائل اور صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک سے آگے لے جانے کیلئے ان میں بہت بیتابی اور بے صبری ہے۔ مودی نے اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر طلاق ثلاثہ کا ذکر کرتے ہوئے مسلم خواتین کی لڑائی کو اپنی لڑائی بتایا لیکن اپنے ڈیڑھ گھنٹے کے خطاب میں مودی نے موب لنچنگ اور گئو رکشکوں کے تشدد کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے عصمت دری کے واقعات کا ذکر کیا بھی تو اپنی مدھیہ پردیش اور راجستھان حکومتوں کے تحت عصمت دری کے معاملوں میں جلد سزا دینے کو لے کر تعریف کی۔ مودی نے اپنے خطاب میں نئی طبی اسکیم کا بھی خوب زور شور سے ذکر کیا۔وزیراعظم مودی نے کہا کہ وہ فوج، بحریہ اور فضائیہ میں شارٹ سروس کمیشن خواتین افسران کو یوم آزادی پر ایک تحفہ دے رہے ہیں۔ ان افسران کو بھی شفاف انتخابی عمل کے مطابق مرد حکام کی طرح مستقل کمیشن ملے گا‘‘۔خیال رہے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیراعظم مودی کا یہ لال قلعے کی فصیل سے آخری خطاب ہے۔