جموں//نیشنل کانفرنس نے آئندہ اسمبلی انتخابات تن تنہا لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ پارٹی اپنے طور پر واضح اکثریت حاصل کر کے بر سر اقتدار آئے گی۔ پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ادہم پور میں منعقدہ ایک پارٹی کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ گٹھ جوڑ نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی نیشنل کانفرنس سرکار پہلے ہی اسمبلی اجلاس میں علاقائی خود مختاری کا بل لائے گی تا کہ سماج اور ریاست کے ہر ہر طبقہ اور خطہ کو سیاسی و اقتصادی طور پر با اختیار بنایا جا سکے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی پر ملک کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست اور مرکز میں بر سر اقتدار جماعت نے ان مجاہدین آزادی کے نظریات سے انحراف کیا ہے جنہوں نے ہندوستان کو برطانوی سامراج سے آزاد کروانے کیلئے بیش بہا قربانیاں دی تھیں’’اس وقت آزادی کے متوالے ہندوئوں ،مسلمانوں اور سکھوں کے طور پر نہیں سوچتے تھے بلکہ سبھی مل جل کر ہندوستان کو انگریزوں سے نجات دلانے کے لئے لڑ رہے تھے لیکن تقسیم کی سیاست کرنے والوں نے آزادی کی روح کو ٹھیس پہنچائی ہے ‘‘۔ تاہم انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان ایک بار پھر مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے عدم تشدد اور رواداری کے اصولوں پر گامزن ہوگا۔ آر ایس ایس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ تحریک آزادی کے دوران سنگھ کے لیڈر انگریزوں کی ستائش کرتے تھے اور اب نتھو رام گوڈسے کی عزت افزائی کرتے نہیں تھک رہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1975کی ایمرجنسی کے دوران بھی آر ایس ایس نے وزیر اعظم اندراگاندھی کی حمایت کی تھی۔ راجیشور رائے کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے اس دوران مسلمانوں کی جبراً نسبندی کے لئے اندرا کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی سرکار کی طرف سے امریکہ کے یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنائے جانے پر غیر جانبدار رہنے کے فیصلہ پر اعتراض جتاتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کو بھی برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کی طرح اس تنازعہ پر واضح رخ اپنانا چاہئے تھا۔ اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں پیش آئے کندھار کانڈ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر مرکز نے اس وقت ملی ٹینٹوں کو چھوڑنے کی غلطی نہ کی ہوتی تو آج ہندوستان کو اقوام متحدہ میں جا کر مولانا مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کی اپیلیں نہ کرنا پڑتیں۔ اس موقعہ پر دوسروں کے علاوہ شیخ مصطفی کمال، دیویندر سنگھ رانا اور دیگران نے بھی خطاب کیا۔