سرینگر //مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے دورہ سرینگر کے دوران نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی اور کانگریس وفود نے ان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔تینوں جماعتوں نے بھاجپا پالیسی کی نکتہ چینی کرتے ہوئے ہلاکتوں کے سلسلے کو بند کرنیکا مطالبہ کیا اور بلدیاتی انتخابات کو ایک تماشہ قرار دیا۔
این سی
علی محمد ساگر کی سربراہی میں این سی وفد ایس کے آئی سی سی میں راج ناتھ سنگھ کیساتھ ملاقات کی ۔ وفد نے وزیر داخلہ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ کشمیر میں جو سرکاری دہشت گردی چل رہی ہے اس کو بند کیا جائے ۔ وفد نے راجناتھ سنگھ سے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، گولیاں نہ صرف جنگجوئوں پر بلکہ عام لوگوں پر بھی چلائی جا رہی ہیں، اُن کے گھروں کو نذر آتش کیا جاتا ہے جس سے یہاں امن بحال نہیں ہوگا بلکہ حالات مزید خراب ہو رہے ہیں ۔مذکورہ لیڈر، جو ملاقات میں موجود تھا،نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے راجناتھ سنگھ سے کہا کہ پاکستان سے بات چیت کرنے کے بغیر کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ۔اور مقامی جنگجوئوں سے بھی بات چیت کا عمل شروع کرنے کی کوشش کی جائے۔راجناتھ سنگھ سے کہا گیا کہ جب مرکزی سرکار نے اس سے قبل حزب مجاہدین کے پانچ لوگوں سے بات کی تو آج کیا حرج ہے کہ اُن سے بات چیت نہیں کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے نوجوان سرکار سے ناراض ہیں، اُن سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے ۔این سی وفد میں شامل لیڈر نے مزید کہا کہ راج ناتھ سنگھ سے کہا گیا کہ جو ڈرامہ سرکار نے الیکشن کے نام پر یہاں کیا ، اُس سے جمہوریت کا مذاق بن گیاہے اور اس سے جمہوریت کس بھی حال میں مضبوط نہیں ہوسکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس دوران آرٹیکل 35Aاور 370پر بھی راجناتھ سے تبادلہ خیال کیا اور انہیں دو ٹوک الفاط میں کہا کہ نیشنل کانفرنس اس کے دفاع کیلئے کس بھی قسم کی سازش کو تسلیم نہیں کرے گی ۔وفد میں ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، ناصر اسلم وانی، سکینہ ایتو، محمد شفیع اوڑی، مبارک گل، آغا سید روح اللہ ، محمد اکبر لون، میر سیف اللہ اور تنویر صادق بھی تھے۔
پی ڈی پی
سینئر لیڈر عبدالرحمان ویری کی قیادت میں پی ڈی پی وفد بھی راجناتھ سنگھ سے ملاقی ہوا جس میں انہوں نے کشمیر مسئلہ کے حل کیلئے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر زور دیا ۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ویری نے کہا کہ پی ڈی پی وفد نے راجناتھ سنگھ سے کہا کہ جب تک پاکستان اور متعلقہ فریقین کے ساتھ بات چیت نہیں کی جائے گی تب تک ریاست میں امن بحال ہونا مشکل ہے ۔انہوں نے کہا کہ واجپائی کی طرح پھر سے مذاکراتی عمل بحال کیا جائے ۔انہوں نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ کولگام میں ہوئی شہری ہلاکتوں کی اعلیٰ سطح پرتحقیقات کرائی جائے۔ اسکے علاوہ ہلاک ہوئے افراد کے لواحقین کو امرتسر واقعہ کی طرز پر معاوضہ فراہم کرنے کے علاوہ خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے ۔انہوں نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ سیکورٹی ایجنسیوں کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ امن وقانون کی صورتحال سے نپٹنے کے دوران شہریوں کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ راجناتھ سنگھ کو یہ بھی بتایا گیا کہ جب تک بات چیت کا عمل شروع نہیں کیا جائے گا تب تک ریاست میں امن کی فضا قائم نہیں ہو سکتی ۔
کانگریس
راجناتھ سنگھ سے کانگریس وفد نے بھی پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر کی قیادت میں ملاقات کی اور اُن سے وادی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔انہوں نے راجناتھ سنگھ پر زور دیا کہ کشمیر کے تئیں اپنائی گئی پالیسی ترک کر کے فریقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے ۔ میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وفد نے راجناتھ سنگھ سے بات چیت کے دوران صاف طور پر کہا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران کشمیر کے حالات کو درہم برہم کر کے رکھ دیا گیا ہے اور بی جے پی کی کشمیر پالیسی ناقص ثابت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے راجناتھ سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیر میں گذشتہ چار برسوں میں سب سے زیادہ خون خرابہ ہوا ہے اور آپ کے پاس اس کی روکتھام کیلئے کوئی بھی پائیدار پالیسی موجود نہیں ۔وفد نے یہ بھی کہا کہ یہاں پر چنائو کرائے گئے اور صرف 4فیصد لوگوں نے اس میں حصہ لیا جس سے لوگوں میں جمہوری عمل پر بدعتمادی پیدا ہوئی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست کے متعلقہ فریقین کے ساتھ بات چیت کا عمل بھی شروع کیا جائے ۔