بانہال // منگت کے لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد علاقے میں قائم نیابت میں نائب تحصیلدار سمیت دیگر عملہ کی تعیناتی میں کی جارہی آنا کانی اور بانہال منگت رابطہ سڑک پر کام کی سست رفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور سرکار مخالف نعرے لگائے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مہو ، منگت ، باوا، اکھران ، اڑمرگ ، ولو وغیرہ کے دیہات کیلئے منگت میں تین سال پہلے ایک نیابت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے لیکن تین سال کا طویل عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی اس نیابت میں نائب تحصیلدار سمیت دیگر سٹاف کو تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرایہ پر لی گئی عمارت کیلئے ہر ماہ تین ہزار روپئے کی رقم بطور کرایہ ادا کیا جاتا ہے لیکن مقامی لوگوں کو سٹاف کے بغیرقائم نیابت سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے اور سینکڑوں لوگوں کو معمول کاغذی کام کیلئے بھی یہاں سے پندرہ کلومیٹر دور تحصیل صدر مقام کھڑی کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانہال سے منگت کیلئے رابطہ سڑک پچھلے آٹھ سالوں سے زیر تعمیر ہے لیکن ٹھکیدار اور پی ایم جی ایس وائی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کام کی رفتار نہایت ہی سست ہے اور پندرہ اگست تک اس سڑک کو مکمل کرنے کا ہدف حاصل کرنا نا ممکن دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ منگت نیابت ہیڈ کواٹر میں نائب تحصیلدار کی تعیناتی اور رابطہ سڑک کی تعمیر کا معاملہ اٹھایا گیا ہے اور انہوں نے یقین دھانی کرائی تھی کہ نائب تحصیلدار کو جلد از جلد نیابت منگت میں تعینات کیا جائے گا لیکن ابھی اس سمت کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکار اور انتطامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے نیابت منگت اور بانہال منگت سڑک کا معاملہ سرد خانے کی نظر ہوگیا ہے اور یہاں تعینات کئے گئے کئی ڈپٹی کمشنروں اور تحصیلداروں کی یقین دھانی کے باوجود بھی پندرہ ہزار کے قریب کی آبادی کا مسئلہ ابھی تک توجہ طلب بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کی مہو منگت کے لوگ ریاست جموں وکشمیر کی رعایا ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے جائز حقوق کو سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔