نمونے اکٹھا کرنے والی ٹیم نے زیادہ روشنی کا استعمال کیا: حکام
ایجنسیز
سرینگر+نئی دہلی// حکام نے اتوار کو بتایا کہ نوگام پولیس سٹیشن میں جمعہ کی دیر رات ہونے والے حادثاتی دھماکے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ فارنسکٹیم کی جانب سے زیادہ روشنی کے استعمال سے یہ زبردست دھماکہ ہوا ہے۔دھماکہ، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا نہ کہ ملی ٹینٹ حملہ، رات 11:20 کے قریب اس وقت ہوا جب ایک ٹیم ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی سے ضبط کیے گئے دھماکہ خیز مواد کے آخری ڈبوں سے نمونے نکال رہی تھی۔اتوار کوسینٹرل فرانزک سائنس لیبارٹری کی ٹیموں اور ایلیٹ نیشنل سیکورٹی گارڈز کے ماہرین نے نمونے جمع کرنے کے لیے علاقے کا دورہ کیا اور پولیس سٹیشن کے آس پاس علاقے کو سیل کردیا ہے۔حکام کا خیال ہے کہ آخری چند ڈبوں میں ایک مائع مادہ ممکنہ طور پر ایسیٹوفینون، ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ، اور سلفیورک ایسڈ کا مرکب موجود تھا اور اس مائع مادے کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے لیے، زیادہ روشنی کے انتظامات کئے گئے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر دھماکہ ہوا۔اگرچہ ایسیٹوفینون بذات خود ایک عام صنعتی کیمیکل ہے، لیکن یہ ایسیٹون پیرو آکسائیڈ بنانے کا ایک اہم پیش خیمہ ہے، جو ایک انتہائی خطرناک اور حساس دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ہے۔حکام نے کہا کہ کیمیکلز کا امتزاج، تیز روشنی سے خارجی گرمی، یا سلفیورک ایسڈ کے ممکنہ دھوئیں کے ساتھ، وقت سے پہلے دھماکے کا سبب بن سکتا ہے۔امونیم نائٹریٹ، پوٹاشیم نائٹریٹ اور سلفر سمیت 360 کلو گرام کیمیکلز کے سیمپلنگ کا عمل دو دن سے جاری تھا۔ مواد کو نوگام پولیس سٹیشن پہنچایا گیا کیونکہ یہ اصل کیس کے اندراج کا مقام تھا۔ زوردار دھماکے سے تھانے کی عمارت اور ملحقہ عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
NSG
نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) کا ایک بم ڈسپوزل اسکواڈ اتوار کو نوگام میں دھماکے کے مقام پر پہنچا ۔ بم سکواڈ نے حادثاتی دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے دھماکے کی جگہ کا معائنہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بم اسکواڈ نے نمونے اکٹھے کیے اور مزید تفتیش کے لیے دھماکے کی جگہ پر موجود اہلکاروں سے بات چیت بھی کی۔
FSLٹیمیں
پولیس سٹیشن کے آس پاس کے علاقے کو فارنسک سائنس لیبارٹری(ایف ایس ایل) کی ٹیموں اور سیکورٹی فورسز نے سیل کر دیا ہے۔حکام نے اتوار کو بتایاکہ سیکورٹی اہلکار اور فرانزک ماہرین شواہد اکٹھے کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر معائنہ کر رہے ہیں۔
ملی ٹینسی ماڈیول کیس | اننت ناگ میں ڈاکٹر کے گھر پر چھاپہ
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کانٹر انٹیلی جنس کشمیر نے اتوار کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں ایک ڈاکٹر کی رہائش گاہ پر وائٹ کالر ٹیرر ماڈیول کیس کے سلسلے میں تلاشی لی۔ حکام نے بتایا کہ رات کے وقت اننت ناگ علاقے کے ملکھ ناگ میں سی آئی کے نے چھاپہ مارا ۔انہوں نے بتایا کہ تلاشی کے دوران سی آئی کے اہلکاروں کو پتہ چلا کہ ہریانہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ڈاکٹر کرایہ دار کے طور پر گھر میں مقیم تھی۔حکام نے بتایا کہ سی آئی کے نے گھر سے ایک موبائل فون ضبط کیا اور اسے فرانزک تجزیہ کے لیے لے گئے۔دریں اثنا، بلال احمد وانی، خشک میوہ فروش، جسے اس کے بیٹے جاسر بلال کے ساتھ پولیس نے ملی ٹینسی ماڈیول کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا، حکام کے مطابق، قاضی گنڈ کے علاقے میں خود کو آگ لگانے کی کوشش کی۔بلال احمد کو علاج کے لیے جی ایم سی، اننت ناگ لے جایا گیا، اور ان کی حالت مستحکم بتائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس کا بیٹا پوچھ گچھ کے لیے زیر حراست ہے۔وانی ڈاکٹر مظفر راتھر کا پڑوسی ہے، جو وائٹ کالر ٹیرر ماڈیول کیس میں کلیدی ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔
لال قلعہ کیس میں اہم پیش رفت | خودکش حملہ آور کا ساتھی گرفتار
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اتوار کو کہا کہ لال قلعہ کے علاقے میں کار بم دھماکہ کیس میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایجنسینے ایک کشمیری کو گرفتار کیا ہے جس نے خودکش حملہ آور کے ساتھ مل کر حملے کی سازش کی تھی جس میں 10 معصوم جانیں گئیں اور تقریباً 25 دیگر زخمی ہوئے۔ این آئی اے نے کہا کہ عامر رشید، جس کے نام پر حملے میں ملوث کار درج کی گئی تھی، کو این آئی اے نے دہلی سے گرفتار کیا۔این آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سانبورہ پانپورکے رہنے والے ملزم نے مبینہ خودکش حملہ آور عمر ان نبی کے ساتھ مل کر حملے کو انجام دینے کی سازش کی تھی۔ عامر اس کار کی خریداری میں سہولت فراہم کرنے کے لیے دہلی آیا تھا، جسے بالآخر گاڑی سے چلنے والے امپرووائزڈ ایکسپلوسیو ڈیوائس (آئی ای ڈی)کے طور پر استعمال کیا گیا تاکہ دھماکے کو متحرک کیا جا سکے۔ این آئی اے نے فرانزک طور پر وہیکل بورن آئی ای ڈی کے متوفی ڈرائیور کی شناخت عمر نبی کے طور پر کی ہے جو قوئل پلوامہ کا رہنے والا ہے اور فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی میں جنرل میڈیسن ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا۔انسداد دہشت گردی ایجنسی نے نبی کی ایک اور گاڑی بھی قبضے میں لے لی ہے۔ اس کیس میں ثبوت کے لیے گاڑی کی جانچ کی جا رہی ہے، جس میں NIA نے اب تک 73 گواہوں سے پوچھ گچھ کی ہے جن میں 10 نومبر کو قومی راجدھانی کو ہلا کر رکھ دینے والے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔دہلی پولیس، جموں و کشمیر پولیس، ہریانہ پولیس، یوپی پولیس اور مختلف ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تال میل میں کام کرتے ہوئے، NIA تمام ریاستوں میں اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بم دھماکے کے پیچھے بڑی سازش کا پتہ لگانے اور کیس RC-21/2025/NIA/DLI میں ملوث دیگر افراد کی شناخت کرنے کے لیے متعدد سراغوںپر کام کر رہا ہے۔