غریب بچوں کا تعلیمی سفر متاثر ہونے کا خدشہ، کمی کو دور کرنے کیلئے ٹیچروں کی بھرتی کی مانگ
رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے بیشتر سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور ماسٹروں کی شدید کمی نے طلباء کی تعلیم کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ موجودہ تعلیمی سیشن کے آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود سرکاری سکولوں میں سٹاف کی پوزیشن میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ اس صورتحال نے خاص طور پر ان غریب طلباء کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے جو نجی سکولوں کی بھاری فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور سرکاری سکولوں پر انحصار کرتے ہیں۔نوشہرہ کے کئی سرکاری سکولوں میں، جہاں پہلی جماعت سے لے کر بارہویں جماعت تک طلباء زیر تعلیم ہیں، صرف دو ماسٹر یا اساتذہ کو ایک سو سے زائد بچوں کو پڑھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کچھ سکول ایسے بھی ہیں جہاں اردو جیسے بنیادی مضمون کے اساتذہ ہی دستیاب نہیں ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف طلباء کی تعلیمی ترقی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ اساتذہ پر بھی غیر معمولی دباؤ ڈال رہی ہے، جو محدود وسائل کے ساتھ تعلیم کی فراہمی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔علاقے کے عوام نے شکایت کی ہے کہ حکومت گزشتہ 12 سے 13 سالوں سے سرکاری سکولوں میں ماسٹروں اور اساتذہ کی بھرتی مکمل طور پر بندہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی، جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں کی حالت ابتر ہو چکی ہے۔ایک مقامی شخص نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری سرکار سرکاری سکولوں میں سٹاف کی قلت کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ان سکولوں میں زیادہ تر وہ بچے پڑھتے ہیں جن کے والدین نجی سکولوں کی فیس برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ صورتحال ان بچوں کے مستقبل کو اندھیروں میں دھکیل رہی ہے۔سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے زیادہ تر طلباء کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے، جن کے والدین بچوں کی تعلیم کیلئے صرف سرکاری اداروں پر انحصار کرتے ہیں۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ سٹاف کی کمی اور اس کے نتیجے میں تعلیمی معیار کی گراوٹ نے ان کے بچوں کی ترقی کے مواقع کو محدود کر دیا ہے۔علاقے کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سرکاری سکولوں میں خالی اسامیوں کو پر کیا جائے اور تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم کے بغیر بچوں کا مستقبل تباہ ہو سکتا ہے اور معاشرے کو طویل مدتی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔نوشہرہ کے عوام حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر سال تعلیمی سیشن شروع ہونے سے پہلے وعدے کئے جاتے ہیں، لیکن عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو سرکاری سکولوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد مزید کم ہو سکتی ہے۔نوشہرہ کے سرکاری سکولوں میں سٹاف کی قلت نے ایک سنگین تعلیمی بحران کو جنم دیا ہے، جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ نہ صرف اساتذہ کی بھرتی کا عمل جلد از جلد شروع کرے بلکہ سرکاری سکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے جامع منصوبہ بندی بھی کرے۔اگر حکومت نے اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی تو نوشہرہ کے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کا مستقبل مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے، اور یہ صورتحال علاقے کی مجموعی ترقی پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔