پلوامہ +کولگام//لتر پلوامہ میں سنیچر کی علی الصبح جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان خونین معرکہ آرائی میں لشکر طیبہ کمانڈر وسیم شاہ عرف اسامہ اپنے ساتھی ناصر میر سمیت جاں بحق ہوا جبکہ جھڑپ کے دوران ایک رہائشی مکان تباہ ہوگیا ۔ اس دوران انکائونٹر مخالف مظاہروں کے دوران فورسز کی ٹیر گیس شلنگ ،پیلٹ فائرنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری ازجاں اور بیسیوں زخمی ہوئے جن متعدد زخمیوں کو سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ،جہاں ایک کی حالت نازک بنی ہوئی ہے ۔اس دوران کئی مقامات پر تشدد بھڑک اٹھا جبکہ موبائیل انٹر نیٹ معطل کی گئیں ۔اس دوران دمحال ہانجی پورہ کولگام میں ایم ایل اے نور آباد جنگجوئوں کے حملے میں بال بال بچ گیا تاہم اسکا ڈرائیور پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک محافظ شدید زخمی ہوا۔لتر پلوامہ میں سنیچر کی علی الصبح فوج کی55آر آر ،ایس او جی پلوامہ ،پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر لتر پلوامہ کا دوران ِ شب ہی محاصرہ کیا ۔معلوم ہوا ہے کہ فوج فورسز نے پورے لتر گائوں کو رات بھر محاصرے میں رکھا اور تمام خارجی وداخلی راستوں کو سیل کردیا ۔تلاشی کارروائی کے دوران فوج وفورسز کی ایک پارٹی جو نہی اُس مکان کے نزدیک پہنچی ،جہاں جنگجوئوں نے پناہ لی تھی ،تو جنگجوئوںنے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی ،جس کے ساتھ ہی طرفین کے مابین شدید نوعیت کی جھڑپ کا سلسلہ شروع ہوئی ۔ خونین معرکہ آرائی کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ اعلیٰ کمانڈر وسیم شاہ عرف اوسامہ ساکنہ ہیف شوپیان اور اسکا ساتھی ناصر احمد میر ساکنہ لتر پلوامہ جاں بحق ہوا جبکہ طرفین کے مابین خونین معرکہ آرائی کے دوران ایک رہائشی مکان مکمل طور پر زمین بوس ہو گیا جبکہ دیگر مکانوں کو جزوی طور پر نقصان بھی پہنچا ۔وسیم شاہ عرف اوسامہ 28مارچ2014سے جنوبی کشمیر میں سر گرم تھا جبکہ اس کا ساتھی ناصر میر 11مئی2017کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا ۔اِ س دوران انکائونٹر مخالف مظاہرے جائے جھڑپ کے نزدیک شروع ہوئے ۔لوگوں نے مساجد کے لاوڈ اسپیکروں پر اعلانات کے بعد ہزاروں لوگ احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے محصور جنگجووں کی مدد کو آگئے ، لیکن وہ انکی کوئی مدد نہیں کر پائے۔تاہم فورسز نے مظاہرین کو قابو کرنے کیلئے کئی طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کرکے بیسیوں کو زخمی کردیا ۔اطلاعات کے مطابق لشکر کمانڈڑ اْسامہ اور اُنکے ساتھی ناصر میرکے بچائو میں احتجاجی مظاہرے کرنے والے ایک ہجوم پر فورسز کی فائرنگ سے ایک عام شہری کی موت ہوئی ہے جبکہ درجنوں دیگر زخمیوں میں کم از کم ایک کو زخمی حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ احتجاجی مطاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے،پیلٹ گن کا استعمال کیا اور پھر باضابطہ فائرنگ بھی کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کی اس کارروائی میں 35سے زائد مظاہرین شدید زخمی ہو گئے، جن میں سے کئی ایک کو سرینگر کے صدر اور دیگر اسپتالوں کو منتقل کیا گیا تھا جہاں گلزار احمد میر دامادِثناء اللہ میر ساکن الائی پور ہ پلوامہ نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔ محمد اشرف میر نامی ایک اور زخمی کی حالت بھی سرینگر کے صدر اسپتال پہنچایا گیا ،جہاں سے اُسے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ منتقل کیا گیا اور اسکی حالت اسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔
کولگام
دمحال ہانجی پورہ کولگام میں جنگجوئوں نے ممبر اسمبلی نور آباد کے قافلے پر اند ھا دھند فائرنگ کی جسکے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار موقعے پر ہی ازجان اور ایک زخمی ہوا ۔ادھر شہر خاص کے صفا کدل علاقے میں اُس وقت خوف ودہشت پھیل گئی ،جب یہاں نامعلوم افراد نے سی آر پی ایف کی ایک پارٹی پر ہتھ گولہ داغا ،جو پھٹنے سے رہ گیا ۔ دمحال ہانجی پورہ کولگام میں نند مرگ کراسنگ کے نزدیک جنگجوئوں نے سنیچر کی شام ممبر اسمبلی نور آباد عبدا لمجید پڈر کے قافلے پر اس وقت حملہ کیا جب موصوف دنو کنڈی مرگ میں میڈیکل کیمپ کا افتتاح کرنے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔حملے کی زد میں مذکورہ ممبر اسمبلی کے قافلے کے اسکارڈ میں شامل پولیس کی 2 جپسیاں آئیں ،جو سڑک پر پلٹ گئیں جبکہ مسلح حملے کے نتیجے میں اس میں سوار ڈرائیورخور شید احمد نامی پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک اہلکار زخمی ہوا۔تاہم ممبر اسمبلی بال بال بچ گئے۔قافلے پر مسلح حملہ انجام دینے کے بعد جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔معلوم ہوا ہے کہ حملے کے فور اً فوج ،پولیس اور فورسز اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرکے حملہ آئوروں کی تلاش شروع کردی ۔