سرینگر//حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کو تعصب اور نفرت کی بناء پر مالی اور جانی نقصان پہنچانا کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ ڈوگری پورہ پلوامہ میں حزب المجاہدین سے وابستہ کمانڈر لطیف احمد ڈار عرف ٹائیگر کے مکان کو زمین بوس کرنا اور مکینوں کا زدوکوب کرنے کو ایک بزدلانہ کارروائی سے تعبیر کرتے ہوئے حریت رہنما نے فوج کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ نہتے اور معصوم عوام کے خلاف ایک منصوبہ بند طریقے سے گھناؤنی کارروائیوں کا ارتکاب کررہی ہیں۔ حریت رہنما نے حزب سربراہ سید صلاح الدین کے دونوں فرزندوں سید شاہد یوسف اور سید شکیل یوسف کی NIAکے ہاتھوں گرفتاریاں دراصل اس وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جس میں بھارتی فوج عسکریت پسندوں پر اپنا فوجی دباؤ بڑھانے کے لیے ان کے اہل وعیال اور دیگر نزدیکی رشتہ داروں کو جابرانہ کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ حریت رہنما نے عسکری محاذ پر سرگرم جوانوں کے ہاتھوں میں ہتھیاروں کی موجودگی بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے ،اور ایسا کرنا یہاں کے نوجوانوں کا کوئی شوق نہیں۔ کٹھوعہ اور بونیار کی دو کمسن لڑکیوں کا جنسی زیادتیوں کا شکار ہونے کے بعد بہیمانہ طور قتل ہونا انسانی سماج اور قانون نافذ کرنے والے نام نہاد اداروں اور انتظامیہ کے لیے ایک تازیانۂ عبرت ہے۔گیلانی نے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کا غلامانہ زندگی گزارنے کے ساتھ براہِ راست تعلق قرار دیتے ہوئے کہا کہ سماجی برائیوں اور بھیانک جرائم کے پھیلاؤ میں حکمرانوں کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے پلوامہ میں فورسز کے ہاتھوں ایک غیر ریاستی مزدور 17برس کے سریش کمار کی ہلاکت پر رنج وغم کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ کے صدرِ ضلع پلوامہ محمد امین ڈار کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کو بلاجواز کارروائی قرار دیا۔ منظور احمد للہار کے گھر پر پولیس کی شبانہ چھاپہ مار کارروائی اور وہاں املاک کی توڑ پھوڑ کی مذمت کی۔