کپوارہ // ترہگام میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد جمعہ کو تیسرے روز بھی ہڑتال ،کرفیو اور پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ جس کی وجہ سے پورے ضلع میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہا گیا۔ بنہ پورہ ترہگام کے خالد غفار ملک نامی نوجوان کی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جمعہ کو بھی انتظامیہ نے ترہگام میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایاجبکہ کرالپورہ اور کپوارہ قصبوںمیں بندشیں عائدکی گئیں۔لنگیٹ ،ہندوارہ اور کرالہ گنڈ میں مکمل ہڑتال رہی۔ ترہگام میں اگرچہ اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا تھا تاہم نماز جمعہ کے موقعہ پر نوجوان اپنے گھروں سے باہر آئے اور اسلام وآزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ مرکزی جامع مسجد کو فورسز کی بھارتی جمعیت نے محاصرے میں رکھا تھا اور کسی کو بھی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ تاہم ترہگام کے دیگر مقامات پر نوجوانوں نے جلوس نکالے۔ جس کے دوران فورسز اور
مشتعل نوجوانوں کے درمیان شام دیر گئے تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ کرالپورہ قصبہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد متعدد مقامات پر نوجوانون نے جلوس نکالے۔