جموں //انسانی حقوق کی پامالیاں ،شہری ہلاکتیں ،پکڑ دھکڑ ، گرفتاریوں اور بجلی کی ابتر صورتحال پر اپوزیشن ممبران کو تحریک التوا پر بحث کی اجازت نہ دینے پر قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں میں شورشرابہ، ہنگامہ آرائی اور سرکار مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔بدھ کی صبح 10بجے جونہی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو نیشنل کانفرنس ممبران نے انسانی حقوق کی پامالیوں ، شہری ہلاکتوں ، پکڑ دھکڑ، پیلٹ پر پابندی عائد کرنے اور گرفتاریوں کے خلاف ایک توجہ دلائو تحریر پیش کی، جبکہ محمد یوسف تاریگامی نے بجلی کی ابتر صورتحال پرتحریک التو پیش کی ۔شور شرابہ اور ہنگامہ کے بیچ اگرچہ قانون ساز اسمبلی کے سپیکر کوندر گپتا نے ممبران کو یقین دلایا کہ وقفہ سوالات کے بعد ایک گھنٹے تک اس معاملہ پر بحث ہو گی تاہم اپوزیشن ممبران بضد رہے کہ وقفہ سوالات سے قبل ہی بحث کرائی جائے۔ممبران نے اس دوران’ قاتل سرکار ہائے ہائے ِ‘ آر ایس ایس ہائے ہائے ،شہری ہلاکتیں بند کرو بند کرو ، ظالمو قاتلو ہوش میں آئو ہوش میں آئو ،کے نعرے بھی بلند کئے ۔ علی محمد ساگر ، میاں الطاف ، دیوندر سنگھ رانا ، محمد شفیع اوڑی ، مبارک گل ، جی ایم سروڑی ، حکم محمد یاسین ، محمد یوسف تاریگامی ، عثمان مجید ، وقار رسول ،عبدالمجید لارمی ، الطاف کلو ، اشفاق جبار ، شمیمہ فردوس سمیت دیگر اپوزیشن ممبران اس دوران ویل میں بھی داخل ہوئے ۔اپوزیشن ممبران نے سخت ترین نعرہ بازی کرتے ہوئے قاتل سرکار کو برخواست کرو برخواست کرو کے نعرے لگائے ۔ این سی رکن اسمبلی ہوم شالی بک عبدالمجید لارمی نے ہاتھوں میں ایک کتاب اٹھا رکھی تھی جس پر پیلٹ اور گولیوں سے زخمی اور ہلاک ہوئے افراد کی تصویریں درج تھیں ۔لارمی نے کتاب کو ہوا میں لہراتے ہوئے بلند آواز میں کہا کہ معصومو ں کا قتل عام بند کرو ،انہوں نے کہا کہ پورے کشمیر میں قتل غارت ہو رہی ہے اور سرکار ممبران کو شہری ہلاکتوں پر بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دیتی ۔ سپیکر نے اس دوران تین بار ممبران کو اپنی نشستوں پر بیٹھے کیلئے کہا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ شہری ہلاکتوں پربحث کرنے کی اجازت دیں گے لیکن قریب تین مرتبہ ممبران سخت شور شرابہ اور ہنگامہ کرتے ہوئے ویل میں داخل ہوئے اور نعرہ بازی کی ۔ ایم ایل اے نگروٹہ دوندر سنگھ رانا نے سپیکر سے مخاطب ہو کر کہا کہ سرکار سے جہاں اپنے ممبران ابھی خفا ہیں وہیں ہمارا کیا ہو گا اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سرکار کتنا کا م کر سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سنتری بھاگ جائو اور صرف منتری ہی رہ جائیں۔ اس پر اگرچہ اپوزیشن نے شیم شیم کے نعرے لگائے تاہم احتجاج کرتے ہوئے ممبر اسمبلی عید گاہ مبارک گل نے کہا کہ سرکار نے جان بوجھ کر اُن کے سوالوں کے جواب آج ہی رکھے تاکہ ہم انسانی حقوق کی پامالیوں پر بات نہ کر سکیں ۔علیٰ محمد ساگر نے کہا ہمارے دور اقتدار میں اگر کوئی شہری غلطی سے مر جاتا تھا تو اپوزیشن میں بیٹھ کر محبوبہ جی ہماری ناک میں دم کر دیتی تھیں لیکن آج جو ہو رہا ہے ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔ اس بیچ اگرچہ پارلیمانی امور کے وزیر عبدلرحمان ویری نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی مدعا نہیں ہے اور اس لئے یہ جان بوجھ کر اسمبلی کا وقت ضائع کر رہے ہیں ۔تاہم دوندر سنگھ رانا نے پھر کہا کہ بجلی سڑک پانی اور دیگر بنیادی سہولیات پھر لوگوں کو مل جائیں گئیں لیکن سب سے پہلے اُس معاملے پر بات کرنی ہے جس سے اس وقت پوری ریاست متاثر ہوئی ہے جب لوگ ہی خوش نہیں ہیں تو ہم کیوں بجلی سڑک پانی کی بات کریں پہلے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔بعد میں اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کرتے ہوئے ایون سے واک اوٹ کیا ۔ ادھر قانون ساز کونسل کی کارروائی صبح 11بجے جیسے ہی شروع ہوئی تو اپوزیشن جماعتوں نے شہری ہلاکتوں پر تحریک التو پیش کرتے ہوئے اُس پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا ۔غلام نبی مونگا نے کہا کہ شہری ہلاکتیں اور انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں اور اُس پر بات کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے کونسل چیئرمین کی جانب وقعہ سوالات شروع کرنے پر ممبران نے جم کر سرکار مخالف نعرہ بازی کی اور ایون سے واک ائوٹ کیا ۔
بھاجپا کوخفت کا سامنا
اپنے ہی2 اراکین نے واک آئوٹ کیا
اشفاق سعید
جموں// اسمبلی میں بھاجپا کو اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب پارٹی کے ایک سنیئر رکن اور سابق کابینہ وزیر نے ایوان میں شدید احتجاج کے بعد واک آوٹ کیا۔ منگل کو ہنگامہ خیز انداز میں اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن جب معمول کی کارروائی کا آغاز ہوا تو بھاجپا رکن سکھ نندن کمار اپنی سیٹ سے کھڑے ہوئے اور اپنے حلقہ انتخابات کے کسانوں کا مسئلہ اٹھایا۔ ان کا الزام تھا کہ ان کے حلقے میں رنگ روڑ کی تعمیر کے سلسلے میں کسانوں سے کم قیمتوں کے عوض زمین چھینی جارہی ہے۔ تاہم جب اسپیکر نے معمول کی کاروائی جاری رکھتے ہوئے سکھ نندن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں دی تو انہوں نے پہلے چاہ ایوان میں آکر احتجاج کیا اور حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے کے بعد ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کیا۔ یاد رہے سکھ نندن کمار مفتی محمد سعید کی مخلوط سرکار میں کابینہ وزیر رہ چکے ہیں۔ ادھربی جے پی ایم ایل سی اجات شترو سنگھ نے قانون ساز کونسل میں ریاست کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر تعطیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کیا۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مہاراجہ ہری سنگھ کے جنم دن پر تعطیل کا اعلان کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ برس اس ایوان میں مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش پر تعطیل کا اعلان کرنے کے حق میں قرار داد پاس کی گئی تھی حکومت نے اس کو بھی خاطر خواہ نہیں لایا تاہم وہ تنہا ہی اس مطالبہ کو لیکر احتجاج کرتے رہے۔