میں جو دیکھوں گا کسی روز مدینہ تیرا
بیٹھ کر لکھّوں گا روضے میں قصیدہ تیرا
تیری سیرت کو نگاہوں میں بساتا ہوں جب
میری آنکھوں میں چلا آتا ہے نقشہ تیرا
تیرے فیضان رسالت کی جھلک ہے ہر سو
ساری دنیا پہ ہے چھایا ہوا سایہ تیرا
رشک کرتے ہیں ہلال و مہ و انجم سب ہی
یاد آتا ہے انھیں جب کبھی چہرہ تیرا
مشک وعنبر نے مہک تھوڑی سی پائی اس کی
معدنِ خوشبوئے عالم ہے پسینہ تیرا
حشر میں جب فقط اعمال ہی کام آئیں گے
سب گنہگاروں کو بس ہوگا سہارا تیرا
عمر بھر اور کسی جام کی خواہش نہ ہوئی
جس نے اک بار پیا ساغر و صہبا تیرا
شمس بس تیرا ہی سودائی ہے آقا میرے
کھینچ کر لایا ہے طیبہ اسے سودا تیرا
ڈاکٹر شمس کمال انجم
صدر شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
9419103564