بلال عنوان
تب گُہر ہاتھ آیا ہے
جب حُسن کی شوخیوں نے شرارت کھیلی
جب عشق میں تمازت تھی بہت خوب۔
دل پگھلا
دِل کے سمندر سے آہوں کی بھاپ اُٹھی
اُف! یہ آہوں کا عُروج۔۔۔ یہ ہجرِ گراں بار
رُخِ روشن پہ یہ کالی گھٹائوں کی کاکُل
لہرا گئیں ایسی کہ قیامت ہوئی جیسی۔
تب برقِ تجلی چمکی
رُوئیں رُوئیں میں خبر پہنچی
نگاہیں ساکت ہوئیں، لبوں پہ مُہر لگی
حُسن اِک بار آج سنجیدہ ہوا
عشق کا سمندر موجزن ہوا
ولولے رقص کرنے لگے اور بُلبلے بے تاب
دلِ مُضطر تڑپنے لگا مثلِ ماہیِ بے آب
چند بُوندیں جو حُسن کی پلکوں سے لڑھک گئیں
اپنے اندر سمود دیا انہیں صدفِ دل نے۔
تب گُہر ہاتھ آیا
جب عشق کی آغوشِ تخلیق میں
یہ گُہر بستہ ہے، ناسُفتہ ہے، تاباں و جہاں تاب۔
ڈاکٹر میر حسام الدین
گاندربل کشمیر
موبائل نمبر؛9622729111
شکایت
آپ بار بار مجھ سے کیا پوچھتے ہو
ذرہ ذرہ سے اسکی شان نہیں دکھتی ہے۔
چند روپیوں کے خاطر ایمان لُٹا دیتے ہو
پھر بھی دعویٰ ہے کہ تم مسلمان ہو
میں نے سب کچھ اللہ کے لئے کیا ہے
دلوں کے حال سے وہ غافل نہیں ہے
جب دُعاء صاف نیت سے کی ہے
تو رد ہونے میں مجھے شک نہیں ہے
یہ بات الگ ہے تمہاری یاد آتی ہے
یوضاؔ جرمِ الفت کا اقرار کرتی ہے
یوضاؔ وسیم بٹ
کشتواڑ، جموں