سرینگر// نظر بند اسیران سے یکجہتی اور انہیں بیرون وادی منتقل کرنے کیخلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جامع مسجد سرینگر سے محمد یاسین ملک کی قیادت میں جلوس بر آمد کیا۔سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے ٹیلی فونک جبکہ محمد یاسین ملک نے براہ راست خطاب کرتے ہوئے قیدیوں کو بیرون جیلوں میں منتقل کرنے کو ’’ حکمرانوں کی بدترین سیاسی انتقام گیری قرار دیا‘‘۔ نماز ظہر کے بعد جیلوں میں نظر بند قیدیوں کے حق میں جلوس بر آمد کیا گیا،جس کے دوران انہیں بیرون وادی و بیرون ریاستوں میں منتقل کرنے کی مذمت کی گئی۔احتجاجی مظاہرین محمد یاسین ملک کی قیادت میں نعرہ بازی کر رہے تھے،جبکہ انہوں نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر’’ قیدیوں کو بیرون ریاست منتقل کرنا غیر قانونی،قیدیوں کو بیرون جیل منتقل کرنا بند کریں اور قیدیوں کو بلا مشروط رہا کیا جائے‘‘ کی تحریریں درج کی گئی تھیں۔احتجاجی مظاہرے میںمحمد سلیم زرگر، محمد یاسین عطائی، نور محمد کلوال، شیخ ،محمد یوسف نقاش،مولوی بشیر احمد،فیرواز احمد خان،شیخ عبدالرشید، مشتاق احمد صوفی، حکیم عبدالرشید، عبدالمجید وانی، امتیاز حیدر،عمر عادل ڈار،ایڈوکیٹ شیخ یاسر دلال، امتیاز احمد شاہ، خواجہ فردوس احمد وانی، سید محمد شفیع،، غلام حسن میر،محمد شبیر لون اورشہر خاص کے تاجر برادری کے سرکردہ افراد کے علاوہ علاقہ بھر کے نوجوان بھی موجود تھے۔اس موقعہ پر مظاہرین نے جامع مسجد سرینگر کے احاطہ میں دھرنا بھی دیا ،جس کے دوران محمد یاسین ملک نے براہ راست مظاہرین سے خطاب کیا،جبکہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے چیئرمینوں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔مظاہرین سے خطاب کے دوران مزاحمتی لیڈروں نے کہا کہ صدر اسپتال سے لشکر جنگجو نوید حمزہ کے فرار ہونے بعد اس کا نزلہ قید و بند میں رکھے گئے قیدیوں پر گرا رہے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ اس موقعہ پر مزید پانچ کشمیری قیدی بھی ان کے ہمراہ تھے اگر ان میں سے کسی ایک کا بھی نوید کے بھگانے میں ہاتھ ہوتا تو اسکی تحقیقات ہونی چاہئے تھی نہ کہ جیل میں مقید قیدیوںکو سرینگر سے باہر کے جیلوں میں منتقل کرنے کی انتقامی کارروائی عمل میں لائی جاتی‘‘۔ جیلوں میں نظر بند قیدیوں کے تئیں ریاستی حکمرانوں کی جانب سے اختیار کی جارہی پالیسیوںکو حد درجہ انتقام گیرانہ قرار دیتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی لیڈروں نے کہا کہ حکمرانوں کا طرز عمل خود ان کے عدلیہ کے فیصلوں کے منافی ہے ۔مزاحمتی لیڈراںنے کہا ’’ سینٹرل جیل سے جن کشمیری نظر بندوںکو بیرون ریاست مختلف جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے ان میں سے بیشتر کا سرینگر کے مقامی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت ہو رہی ہے اور ان کی منتقلی سے ان نظر بندوںکو عدالت میں پیش کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی اور ایسا لگ رہا ہے کہ اس قدم سے حکام جان بوجھ کر ان کے قید و بند کی مدت کو طول دینا چاہتی ہے ۔