کپوارہ +جموں//نستہ چھن پر ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور سوموار کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اورسرکار مخالف نعرہ بازی کی ۔لوگوں نے سرکار کو دھمکی دی ہے کہ اگر سرکار ٹنل کی تعمیر کاکام شروع نہیں کر سکتی تو کرناہ آبادی ازخود ٹیٹوال میں اپنے لئے ایک پل تعمیر کریں گے اور سرما کے دوران مظفرآباد کے ساتھ رہیں گے ۔انسانی جانوں کے ضیاں کا موجب بن رہی نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر کے مطالبے کو لیکر سوموار کو کرناہ اُس وقت ابل پڑا جبکہ دو دن قبل خونی نالہ کے مقام پر کرناہ سے تعلق رکھنے والے 10افراد کی لاشیں برف سے نکالیں گئیں ۔کرناہ کی تمام سیاسی جماعتوں نے سوموار سیاست سے بالاتر ہوکر ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ دہرایا۔ جبکہ سیول سوسائٹی کرناہ ، پہاڑی ویلفیئر فورم ، بار ایسوسی ایشن کرناہ ،کرناہ یوتھ ایسوسی ایشن ، ٹریڈرس فیڈریشن کرناہ ،ویلفیئر فورم ،کرناہ کی آوازاور ٹرانسپوڑٹ ایسوسی ایشن کرناہ کے علاوہ دیگر سیاسی سماجی اور ادبی تنظیموں کے بینر تلے ہزاروں لوگ ٹنگڈار میں جمع ہوئے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔کرناہ کے لوگوں نے سرکاری یقین دہانیوں تک احتجاج میں شدت لانے کا عندیہ دیا ۔سوموار کو صبح ہی پورے کرناہ میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائیر جلا کر شاہرائوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں ۔ہڑتال کی وجہ سے تمام کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتروں میں بھی کام کاج متاثر رہا ۔نہچیاں سے لیکر ٹیٹوال اور ٹاڈ سے لیکر گبرہ تک ’’ہماری مانگیں پوری کرو ، ہمارے ساتھ انصاف کرو ،مزید انسانی جانوں کا ضیاع منظور نہیں منظور نہیں،، ہم کیا چاہتے ٹنل ٹنل کے فلک شکاف نعروں سے پورا کرناہ کونج رہا تھا ۔کرناہ کے علاوہ کپوارہ اورسرینگر کی پریس کالونی میں بھی کرناہ کے لوگوں نے احتجاج کیا جبکہ ملک اور بیرون ممالک میں مقیم کرناہ کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر اپنا احتجاج درج کرایا اور مرکزی سرکار سے ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔احتجاج پر بیٹھے لوگوں کا کہنا ہے کہ کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ابھی تک سڑک حادثات اور برفانی تودوں کی زد میں آکر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنی قیمتیں جانیں گنوا بیٹھے ہیں ۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ اس حوالے سے سرکار کو آگاہ کیا لیکن سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 1947کے بعد کرناہ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔مظاہرین نے کہا کہ کرناہ سے مظفرآباد تک صرف 45کلو میٹر کا سفر ہے اور کرناہ سے کپوارہ 100کلو میٹر ،لیکن یہ سفر انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر سرکار کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل تعمیر نہیں کر سکتی تو کرناہ کے عوام ازخود ٹیٹوال میں دریائے کشن گنگا پر ایک پل تعمیر کرے گی تاکہ سرما کے دوران وہ اشیائے ضروریاں لانے مظفرآباد جا سکیں ۔لوگوں نے بتایا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع اور علاقے کا فاضلہ ضلع صدر مقامات تک کم کرنے کے حوالے سے پہلے 2008میںغلام نبی آزاد کی حکومت نے اس درے پر ٹنل تعمیر کرانے کا اعلان کیا تاہم سال 2008میں انکی سرکار گری تو یہ منصوبہ پائے تکمل تک نہیں پہنچا اور اس کے بعد 2010میں عمر عبداللہ سرکار نے سادھنا ، زوجیلا اور سنتھن ٹاپ پر ٹنل تعمیر کرنے کا اعلان کیا ۔سال 2016میں باڈر روڑ آرگنائزیشن نے مرکزی سرکار کو سادھنا پر 6.5کلو میٹر ٹنل تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی اور مرکزی سرکار کو اس حوالے سے ایک مفصیل پروجیکٹ رپورٹ بھی بھیجی گئی تاہم مرکز کی جانب سے ابھی تک اس کی تعمیر کو ہری جھنڈی نہیں دی گئی ۔ادھر احتجاج میں شدت آنے اور امن وقانون کی صورتحال کے پیش نظر دوپہر سے علاقے میں انٹر نیٹ کی سہولیات کو منقطع کیا گیا ۔