سرینگر //ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن کشمیر نے سرکار سے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں نجی لیبارٹریز کے کام کاج اور نجی لیبارٹری قائم کرنے کیلئے قوائد و ضوابط کووضع کئے جائیں۔ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نجی لیبارٹریز کیلئے واضح قوانین نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف وہ مریضوں کو غلط رپوٹیں دیتے ہیں بلکہ مریضوں کی جانوں کے ساتھ کھلواڑ بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے زیادہ تر فیصلے تشخیصی ٹیسٹوں پر منحصر ہوتے ہیں اورغلط تشخیصی ٹیسٹوں کی وجہ سے ڈاکٹر وں اور مریضوں میں کنفوژن پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غلط تشخیصی ٹیسٹ سے مریضوں کا علاج بھی غلط ہوتا ہے اور ڈاکٹر صحیح مرض کا پتہ نہیں لگا تا ہے۔ ڈاکٹر نثار احمد نے کہا کہ شوگر کی غلط رپوٹ مریض کیلئے جان لیوا ثابت ہوتی ہے اور اسی طرح خون کی چربی کیلئے مریضوں کو بلاوجہ ادویات دینے سے خوج کی چربی کم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی کلنکوں میں جدید سازو سامان و آلات کی کمی کے علاوہ عملہ بھی تریب یافتہ نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے استعمال کئے جاننے والے کیمیات بھی معیاری نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “Clinical Establishment Act” 2010 کو جموں و کشمیر میں لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی کمی اور ماہر عملہ کی عدم دستیابی کے بائوجود بھی انہیں لیبارٹری چلانے کی لائسنسز جاری کی جاتی ہیں ۔