سرینگر//سرینگر کے زیون علاقے کی ایک23سالہ کوہ پیما ناہیدہ منظور نے دنیا کی بلند ترین چوٹی مائونٹ ایوریسٹ سر کر کے پہلی کشمیری خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ناہیدہ منظور کا یہ ایک دیرینہ خواب تھا کہ وہ دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی سر کرے،جس کیلئے انہوں نے سخت محنت کر کے ہجوم فنڈنگ کی مہم بھی چلائی۔منگل کو ناہیدہ منظور نے اپنا خواب پورا کیا،اور ایوریسٹ کو سر کیا۔ ناہیدہ منظور کی طرف سے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کی خبر’’ ٹرانس انڈیا ایڈوینچر‘‘ نامی اس کمپنی نے منظر عام پر لائی،جس کے ساتھ ناہیدہ منظور مائونٹ ایوریسٹ چوٹی کو سر کرنے کیلئے گئی تھی۔ کمپنی نے اپنے فیس بک صفحہ پر تحریر کیا’’ دن کا چوتھا سمٹ ناہیدہ منظور ہے،اس کے ہمراہ شرپا اور گائڈ نیما کانچا بھی تھے۔ناہیدہ منظور جموں کشمیر سے تعلق رکھتی ہیں‘‘۔ ناہیدہ نے اپنے گروپ کے ہمراہ اتوار کو ایوریسٹ کی چوٹی سر کرنے کا سفر شروع کیا اور منگل کو پورا کیا،جبکہ رپورٹوں کے مطابق ناہیدہ منظور نے اس چوٹی کو جنوب کی طرف سر کیا اور انہیں دو روز واپس اپنے کیمپ لوٹنے میں لگے۔ ناہیدہ منظور ایک تربیت یافتہ کوہ پیما ہے،اور کوہ پیمائی کا کورس بھی مکمل کیا ہے۔انہوں نے کوہ پیمائی کا بنیادی کورس اور ایڈونس کورس نہرو انسٹی چیوٹ آف مونیٹرنگ سے پورا کیا ہے۔ناہیدہ منظور نے خصوصی کوہ پیمائی کا کاورس اور ہدایات کا طریقہ کار اسی انسٹیچیوٹ سے مکمل کیا ہے۔انہوں نے پہلے ہی مونٹ ڈیو اور ہماچل پردیش کی فرنڈشپ پیک کو بھی سر کیا ہے۔ کشمیر میں انہوں نے مہادیو اور تت کوٹی کی چوٹیوں کو بھی کامیابی کے ساتھ سر کیا ہے۔ناہیدہ کا کہنا ہے کہ ماونٹ ایوریسٹ کو سر کرنے کا خواب ان کو10سال کی عمر سے ہی تھا،اور وہ چاہتی تھی کہ وہ کشمیر کی پہلی خاتون بنے جو اس چوٹی کو سر کرے۔