ترال//جنوبی کشمیربلخصوص گزشتہ تین سال سے نئے سرے سے نا مسائد حالات کا مار جھیل رہا ہے جس کی وجہ سے پوارحصہ جانی نقصان کے ساتھ ساتھ مالی اور علمی اعتبار سے بڑے پیمانے پر نقصان سے دو چار ہوا ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے جنوبی کشمیر کاعلاقہ اگر چہ روز اول سے نا مسائد نے حالات نے بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے تاہم گزشتہ تین سال سے پھر ایک بار سے جنوبی کشمیر کے متعدد علاقہ جات جن میں ترال شوپیان اور کولگام کے ساتھ ساتھ دیگر کچھ علاقے شامل ہیں جہاں لوگوں کو ان ایام کے دوران جانی اور مالی نقصان سے بڑے پیمانے پر نقصان سے دور چار ہو ناپڑا ہے۔ جنوبی کشمیر ترال علاقے میں رواں ماہ کے صرف 28روز میں مختلف علاقوں میں جنگجووں کی ہلاکت ،طلباء کے احتجاجوں میں زیادتیوں ،آصفہ کیس وغیرہ کو لے کر وقفے وقفے سے تقریباً19روز تک ہڑتال رہی ہے جہاں قصبے میں تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے، بنک اور تجارتی مراکز بند رہے تاہم مقامی لوگوں خاص کر تاجروں اور تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا کہنا کہ علاقے میں پہلے سے ہی جب کوئی جنگجو جاں بحق ہوتا تھا دو یا تین روز تک قصبے میں مکمل ہڑتا ل کیا جاتا تھا تاہم اکثر اوقات کے دوران وادی کے کسی اور علاقے میں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش کے بعدہی پتھراو اور افرا تفری کا ماحول پیدا ہونے کے ساتھ ہی مکمل ہڑتا ل ہوتا ہے۔ فاروق احمد نامی شہری کاکہناہے کہ ہڑتال کشمیریوں کے پاس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے ایک واحد ہتھیار ہے اور اس کا پوری قوم ہر وقت ساتھ دیتی ہے مگر اب زیادہ ہڑتال ہمارے لئے ہر صورت میں نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب کشمیریوں کوجانی نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور تجارتی سطح پر بھی کمزور بنانے کی سازش کی جا رہی ہے جہاں کبھی ہڑتالوں اور اکثر اوقات اب سرکار کی جانب سے تعلیمی اداروں کو بند کیا جاتا ہے ۔کشمیر ٹریڈرس و مینوفکچرس ایسوسیشن کے صدر محمد یاسین خان کہتے ہیں کہ ہم کنفلکٹ زون میں رہتے ہیں ہمیں ان حالات میں سب کچھ چلانا ہے، خراب حالات کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ آگے بھی بڑھنا ہے۔