سرکاری محکموں سے اختیار چھین لیا گیا،بے قابوقیمتیں اعتدال پر رکھنے والاکوئی نہیں
اشفاق سعید
سرینگر // وادی میں سبزیوں ، پھلوں اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا ہے جبکہ محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری اور محکمہ زراعت نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں، کیونکہ انہیں قیمتیں اعتدال پر رکھنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ مرکزی سرکار نے جب سے ضروری اشیاء(Essential Commodities) ایکٹ مجریہ1945کو کولعدم قرار دیا ، تب سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں رہا ہے ۔ماضی میں امور صارفین وعوامی تقسیم کاری سبزیوں اور مرغ کی قیمتوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف جرمانہ اور دکانیں سیل جبکہ لائسنس منسوخ کرنے کی کارروائیاں بھی ہوتی تھیں۔ اس طرح کم سے کم دکانداروں کو ڈر اور خوف رہتا تھا کہ ان پر کسی کی نظر بھی ہے، اور غلط کرنے پر کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔اس سے مجموعی طور پر فائدہ عام صارفین کو ملتا تھا،لیکن اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔دکاندارقیمتیں مقرر کرنے کیلئے آزاد ہیں، اسی لئے قیمتیں بھی بے قابو ہیں۔
اب صورتحال یہ ہے کہ سبزیوں کا نرخ نامہ سبزی اور فروٹ منڈی کے تاجر یونین کے دستخطوں سے جاری کیا جاتا ہے، حالانکہ اس سے قبل ڈائریکٹرمحکمہ امور صارفین کے دستخط سے جاری ہوتے تھے۔پہلے نرخ نامے واضح جگہ پر آویزان رکھنا لازمی ہوتا تھا، لیکن اب کہیں دکھائی نہیں دیتا۔محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیاض احمد کے مطابق Essential Commodities Act1945 کے تحت قیمتوں کے نرح نامے مقرر کئے جاتے تھے، جس سے مارکیٹ میں قیمتیں اعتدال پر رہتی تھیں ، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوتی تھی اورقانون کے مطابق ناجائز منافہ خوروں پر جرمانہ عائد کیا جاتا تھا ، یوں (واچ اینڈ وارڈ) رہتا تھا،لیکن اب ایسا نہیں ہے ۔محکمہ ایگریکلچراینڈ پروڈکشن سیکریٹری شبنم کاملی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس وقت باہر سے بہت کم سبزیاں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ڈیمانڈ اور سپلائی پر توجہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام مال تیار کر کے لوگوں تک پہنچانا ہے اور قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کا کام محکمہ امور صارفین کو دیکھنا ہے نہ کہ محکمہ ذراعت کو ۔