اسلام آباد//پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت جانچنے کیلئے پنجاب میں پارٹی کی جانب سے تشکیل دیے جانے والے چار میں سے ایک میڈیکل بورڈ نے طبی بنیادوں پر انہیں کو باہر بھیجنے کیلئے راستہ دیا ہے۔ پانچ فروری کو نواز شریف کی صحت جانچنے کیلئے تشکیل دیے گئے اسپیشل میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ نواز شریف کو نہ صرف دل کے علاج کے حوالے سے مستقل توجہ کے مرکز (کارڈیک کیئر فیسلٹی) کی ضرورت ہے جہاں 24 گھنٹے دل کے تمام بیماریوں کے علاج کی سہولت ہو بلکہ ان کے معاملے پر ان کا علاج کرنے والے ماہر امراض قلب / کارڈیک سرجن سے بھی بات کی جائے۔ نواز شریف کے دل کی بائی پاس سرجری اور دیگر علاج لندن میں ہی ہوا تھا اسلئے ان کا ماہر امراض قلب / کارڈیک سرجن بھی لندن میں ہے۔ بورڈ نے اپنی حتمی سفارشات میں اخذ کیا ہے کہ ’’خصوصی میڈیکل بورڈ کی متفقہ رائے ہے کہ مسٹر محمد نواز شریف، عمر 69 سال، کا معاملہ دل کی شریان کی بیماری کا معاملہ ہے جبکہ حال ہی میں قابل علاج ischemia on thallium scan کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا جبکہ ان کا بنیادی مسئلہ انجائنا کا بھی ہے۔ لہٰذا، نواز شریف کو دل کے علاج کے حوالے سے مستقل توجہ کے مرکز (کارڈیک کیئر فیسلٹی) کی ضرورت ہے جہاں 24 گھنٹے دل کے تمام بیماریوں کے علاج کی سہولت ہو، لہٰذا انہیں ایسے ادارے میں بھرتی کرنے کی تجویز دی جاتی ہے جہاں مذکورہ سہولتیں ایک ہی چھت کے نیچے ہر وقت موجود ہوں۔ اگر ماہرین امراض قلب سمجھیں کہ یہ اقدام ضروری ہے تو مریض کے سابقہ علاج کی معلومات اور موجودہ تشخیص کے حوالے سے ان کے اپنے کارڈیک سرجن / دل کے ڈاکٹر سے بات کی جائے۔ مذکورہ بالا سفارش خصوصی میڈیکل بورڈ نے کی ہے جو حکومت پنجاب کے ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے تشکیل دیا تھا۔ بورڈ میں یہ ماہرین شامل تھے۔ چار میڈیکل بورڈز کے طبی معائنے کے نتائج کی روشنی میں نواز شریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ سے رابطہ کر چکے ہیں اور طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست کی ہے۔ مقدمہ کی سماعت گزشتہ منگل کو ہوئی تھی اور اب اگلی سماعت پیر کو ہوگی۔ نواز شریف کو احتساب نے عدالت العزیزیہ کیس میں سات سال جیل کی سزا سنائی تھی اور فی الوقت وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔