جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر تا سرنکوٹ 22 کلو میٹر طویل پی ایم جی ایس وائی سڑک کی خستہ حالی نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ سڑک پر جگہ جگہ گہرے کھڈے پڑنے کے باعث گاڑیوں کی آمد و رفت نہ صرف مشکل بلکہ خطرناک ہو چکی ہے۔ مقامی لوگوں نے محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے ٹھیکیدار اور متعلقہ افسران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کی لاپرواہی اور ناقص میٹریل کے استعمال نے اس اہم شاہراہ کو تباہ کر دیا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ اس سڑک پر چار سال قبل بلیک ٹاپ کیا گیا تھا، جبکہ ایک سال قبل چند جگہوں پر معمولی مرمت کی گئی، مگر سڑک کی مجموعی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ اب صورتحال یہ ہے کہ سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ چکی ہے، کیچڑ اور گڑھوں سے بھری ہوئی ہے، اور گاڑیوں کے چلنے میں سخت دشواری پیش آ رہی ہے۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا کہ سڑک کے کناروں پر نالیاں نہ بنانے کی وجہ سے بارش کا پانی سڑک کے بیچوں بیچ بہتا ہے، جس سے سڑک کی سطح تیزی سے خراب ہو گئی ہے۔ لوگوں نے شکوہ کیا کہ بارہا محکمے کو آگاہ کرنے کے باوجود کسی قسم کی اصلاحی کارروائی نہیں کی گئی۔سومو یونین مینڈھر کے صدر کفیل خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سڑک پر کام جاری تھا تو یونین نے بارہا محکمے کے اعلیٰ افسران کو آگاہ کیا کہ کام میں سب اسٹینڈرڈ میٹریل استعمال ہو رہا ہے، مگر کسی نے توجہ نہیں دی۔ آج وہی لاپرواہی عوام کے لئے وبالِ جان بن چکی ہے۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ایک اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دے کر اس سڑک کی انکوائری کرائی جائے اور جو افسران و ٹھیکیدار اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ کفیل خان نے متنبہ کیا کہ اگر فوری طور پر سڑک کی مرمت شروع نہ کی گئی تو عوام اور ٹرانسپورٹر حضرات گاڑیوں کی آمد و رفت بند کر کے احتجاج شروع کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ محکمہ کے افسران پر عائد ہوگی۔