سری نگر// حریت (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کو بدھ کے روز ایک بار پھر اپنے گھر میں نظربند کردیا گیا۔ انہیں گذشتہ جمعہ کو 57 دنوں کی نظربندی کے بعد رہا کیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد جاکر خطبہ دیا تھا۔ میرواعظ نے بدھ کو مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’مجھے ایک بار پھر نظربند کیا گیا۔ چار روز قبل ہی مجھے دو ماہ کی خانہ نظربندی سے رہا کیا گیا تھا‘۔ دریں اثنا حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے میرواعظ کو انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کر کے ان کی دینی و سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حریت چیرمین کو دو ماہ تک مسلسل اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھے جانے کے بعد صرف پانچ روز قبل رہا کر دیا گیا اور محض پانچ دن کے وقفے کے بعد پھر نظر بند کرنا ریاستی حکمرانوں کی استعماری اور آمرانہ سوچ سے عبارت سیاست کاری ہے ۔ ترجمان نے حریت چیرمین کی بلا جواز نظر بندی کو فوری طور ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حریت چیرمین کے تئیں حکمرانوں کی پالیسی ہر لحاظ سے جارحانہ اور انتقام گیرانہ ہے اور ریاستی حکومت کا یہ رویہ ناقابل فہم ہے کہ وہ جس وقت چاہیں اور جب چاہیں میرواعظ کو بلا جواز اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کر سکتے ہیں اور ریاستی حکمرانوں کا اس طرح کا رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ وہ حریت چیرمین کی پرامن سرگرمیوں سے بھی خوفزدہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اگرچہ ریاستی حکمرانوں کی کشمیری حریت پسند قیادت اور عوام کے تئیں معاندانہ پالیسیاں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اور وہ حریت پسند قیادت کو اپنے جارحانہ حربوں سے زیر کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تاہم ان لوگوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہونا چاہئے کہ ایسے جارحانہ حربوں سے حریت چیرمین اور حریت پسند عوام کے حوصلوں کو کمزور نہیں کیا جا سکتا اور نہ خانہ نظر بندیاں ، قدغنیں اور بندشیں ان کو اپنے مبنی برحق موقف سے دستبردار کرسکتے ہیں۔ یو این آئی