سرینگر//حریت (ع) کے ترجمان نے حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو 11 دن کی مسلسل حراست اور خانہ نظر بندی سے محض ایک روز کی رہائی کے بعد ایک بار پھر موصوف کو اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں نظر بند کر کے ان کی جملہ دینی، سیاسی، سماجی سرگرمیوں پر قدغن عائد کردینے کے عمل کو انتہائی آمرانہ اور حد درجہ انتقام گیرانہ سیاست کاری سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حریت چیرمین کی آئے روز کی نظر بندی اور ان کی پر امن سرگرمیوں پر بندشیں ،ریاستی حکمرانوں کا معمول بن چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ حکمران طبقے کی حریت چیرمین اور دیگر مزاحمتی قائدین کے تئیں معاندانہ روش خود ان کے نام نہاد جمہوری دعوئوں اور اظہار رائے کی آزادی کے پروپیگنڈے کی قلعی کھول دینے کیلئے کافی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کے اس طرز عمل سے نہ تو حریت چیرمین کو حق وصداقت سے عبارت اپنے موقف سے دستبردار کیا جاسکتا ہے اور نہ قیادت اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کا یہ عمل ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور ان کی اخلاقی شکست کے مترادف ہے ۔ ترجمان نے سید علی گیلانی کی لگاتار نظر بندی اور محمد یاسین ملک کے ایک بار پھر گرفتاری کے بعد سینٹرل جیل منتقل کرنے کی کارروائیوںکو حد درجہ آمرانہ اور انتقام گیرانہ قرار دیتے ہوئے حکمرانوں کے اس روش کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت مزاحمتی قائدین کی پر امن سرگرمیوں سے حد درجہ خوفزدہ اور بوکھلاہٹ کی شکار ہیں۔