مکہ و مدینہ
صوفیہ بانو،ہوڑہ
مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کا سفر یہ ایک ایسا سفر ہے کہ اس سفر میں جانے سے ساری گناہ معاف ہوجاتی ہے اور صحیح سلامت لوگ گھر واپس آجاتے ہیں اس سفر میں پورے عبادت کا اہتمام کیا جاتا ہے، اللہ کا ذکر صحیح وقت میں نماز کے ساتھ ساتھ ادا کرتے ہوئے سفر کرتے ہیں، باقی اور کہی کا سفر کریںتو اس میں کہیں نہ کہیںگناہ سرزد ہوہی جاتا ہے۔ اور گناہ کیوںنہ ہواس طرح کی بے فضول سیر وتفریح کرنے سے نمازیں قضا ہوتی ہیں، بے پردگی ہوجاتی ہے اور جو بھی ہم سفر کرتے ہیں وہ دل کی تفریح کیلئے ہوتی ہے۔بیت اللہ اللہ کا گھر ہے، وہاں ایک ایسابھی جگہ ہے جہاںقیامت کے دن سب کو اکٹھاہونا ہے اور وہ
ہے عرفات کا میدان۔ ایک ایسے جگہ ریاض جنہ ہے جو جنت کے باغوںمیں سے ایک باغ ہے اس کے علاوہ جب رسول اللہ ؐ کے روضہ مبارک پر جاتے ہیںتو صاف ستھرا بدن، صاف کپڑے، عطر وخوشبوںلگاکر جاتے ہیں، سب تو صاف کرلیتے ہیں لیکن دل صاف نہیںہوتا ہے پھر بھی اللہ اپنے گناہ گار بندوں کو بلاتا ہے۔ اللہ فرشتوں سے کہتا ہے کہ دیکھو میرا بندہ کیسے گرتے پڑتے کتنی مشقت سے میرے دربار میں آیا ہے تم گواہ رہنا اپنے بندے کی سب گناہ ہم معاف کررہے ہیںاور پھر زائرین واپسی پر ایسے ہوجاتے ہیں جیسے کہ ماں کے شکم سے ابھی پیدا ہوا ہو۔ اسی طرح جب رسول اللہ ؐکے روضہ مبارک پر جاتے ہیں تو کھڑے ہوکر دھیمی دھیمی اور میٹھی میٹھی آواز میںسر جھکاتے ہوئے سلام پیش کرتے ہیں، وہی تو جگہ ہے کہ کھڑے ہوکر سلام پیش کرنا چاہئے۔
آخر وقت میں جب کعبہ کے پاس کی کعبہ کو چھونے کی دعائیں کی کہ اے اللہ باربار آنا نصیب فرما ، ہر مسلمان کو یہاآنا نصیب فرما، اے اللہ میں اب نہیں آسکتی کیونکہ میری عمر کافی ہوچکی ہے، چلنے پھرنے میں دقت محسوس ہوتی ہے لیکن پھر بھی اگر زندگی نے وفا کی اور صحت نے ساتھ دیا تو انشا اللہ پھر کعبہ دیکھنے کیلئے ضرور آئونگی۔ ویسے کعبہ کو دیکھتے رہے کہ آنکھوں سے آنسوجاری رہی تو اللہ نے ہمیں آگاہ کیا کہ جو لوگ کسی مجبوری سے نہیں آسکتے تو کیا ہوا جو ایک بار یہاں کی زیارت کرلیا میں ان کی دل ودماغ میں بسا دیتا ہو ں،جب بھی تم من میںتصور کروگے پائوگے یہ بدلنے والا نہیں ہے کہ آج ایسا ہے اور کل دوسرا طریقہ ہوگا۔ ایک نہر زبیدہ کی دلچسپ کہانی پیش ہے ، ایک مرتبہ مکہ میں حجاج کرام اونٹ اور سب جانوروں کو پانی پینے کی بہت تکلیف تھی، حضرت زبیدہ نے اپنے خرچ کے پیسے سے نہر کھودنے کا ارادہ کیا، پس بہت مشکل تھا نہر کھودنے کو کوئی تیار نہیں ہوتا تھا کیونکہ پہاڑکھودنا مشکل تھالیکن وہ ارادہ کرچکی تھیں ہم نہر بنواکر رہیںگے انہوں نے اپنی پوری سلطنت سامنے رکھ دیں پھر نہر کھودا گیااور آج ان کا یہ صدقہ جاریہ کی وجہ سے ان کا نام عزت واحترام سے لیا جاتا ہے۔ میری بہنوں اور میری سہیلیوںآپ بھی اپنے خرچ کے پیسے سے صدقہ جاریہ کرتے رہیں تاکہ مرنے کے بعد بھی عزت واحترام ہو ، اللہ سب کو ہدایت دے۔آمین
[email protected]>