سرینگر//فوج کی طرف سے میجر لتل گگوئی کو کورٹ آف انکوائری کے دوران کورٹ مارشل کی سفارش کے بعد سرینگر کی ایک عدالت نے میجر گگوئی کے معاملے میں پولیس کی تحقیقات کو سرسری قرار دیکر پولیس کو ہدایت دی کہ گگوئی کے ہمراہ فوجی اہلکار سمیر ملہ کے رول اور میجر کے جعلی فیس بک اکاونٹ کی تحقیقات کی جائے۔ ڈلگیٹ کے ایک ہوٹل میں میجر لتل گگوئی کو23مئی کے روز ایک مقامی دوشیزہ کے ہمراہ مشکوک حالات میں پایا گیا تھا۔31مئی کو پولیس نے کیس سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت سے کہا تھا کہ فوجی افسر کے خلاف کوئی بھی کیس نہیں بنتا،اور نہ ہی دوشیزہ اور ہوٹل مالکان نے انکے خلاف کوئی شکایت درج کی ہے۔ انسانی حقوق کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے اس معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں رپورٹ پیش کیا۔میجر گگوئی کی مشکوک حالات میںدوشیزہ سمیت موجودگی سے متعلق کیس میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر اعجاز احمد خان کی عدالت میں سنیچر کو شنوائی کے دوران، انہوں نے کہا کہ ایسا نظر آرہا ہے اس کیس میں سرسری انداز سے تحقیقات کی گئی ،اور اصل حقائق کی جانچ نہیں کی گئی۔ حکم نامہ میں کہا گیا’’تحقیقاتی ایجنسیوں نے ایک فوجی اہلکار سمیر ملہ کے رول کی بھی جانچ نہیں کی کہ وہ دوشیزہ کے ہمراہ ہوٹل میں کیوں آیا‘‘۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے حکم نامہ میں مزید کہا ’’ تحقیقات کے دوران ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کئے گئے بیان کے مطابق’’میجر گگوئی نے اپنا نام(فیس بک پر) عبید الرحمان کے طور پیش کیا اور اس طرح جعلی فیس بُک کھاتہ تیار کیا،اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت اس پہلو کی بھی تحقیقات کی جائے‘‘۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم نامہ میں ایس ایچ ائو پولیس تھانہ خانیار کو ہدایت دی گئی کہ درخواست کے مواد کی روشنی میں معاملے کی تحقیقات کی جائے،جو کہ ابتدائی جانچ سے لگتا ہے کہ متعلقہ قوانین کے تحت نہیں کیا گیا۔حکم نامہ میں کہا گیا’’ متعلقہ پولیس تھانے کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے جواب میں دائر عرضی میں موجود مواد کو مد نظر رکھتے ہوئے،میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ مندرجہ بالا مشاہدات کی روشنی میں معاملہ کی مزید تحقیقات کی جائے‘‘۔متعلقہ ایس ایچ او کو18 ستمبر کو شنوائی سے قبل مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔فوج کی کورٹ آف انکوائری نے حال ہی میںمیجر گگوئی کے خلاف کورٹ مارشل کرنے کی سفارش بھی کی۔