یواین آئی
حیدرآباد/اوول کے میدان میں گیند گرجی، بلے جھک گئے اور میاں محمد سراج کا جادو ایسا چلا کہ انگلینڈ کی بیٹنگ لائن دھیرے دھیرے بکھرتی چلی گئی۔ لیکن اصل شور و غل ہزاروں میل دور حیدرآباد کی گلیوں میں سنائی دیا، جہاں کرکٹ شائقین نے اپنی سرزمین کے ہیرو کی کامیابی کو کسی تہوار سے کم نہ سمجھا۔لوگ کہہ رہے تھے : “یہ جیت صرف ٹیم انڈیا کی نہیں، بلکہ حیدرآباد کے ہر نوجوان خواب دیکھنے والے کی جیت ہے ۔”نوجوان ڈھول کی تھاپ پر ناچتے رہے ، “میاں میجک زندہ باد” کے نعرے لگاتے ہوئے ۔ ٹویٹر اور انسٹاگرام پر ہیش ٹیگ #MiyanMagic ٹرینڈ کرتا رہا، اور ہزاروں پیغامات حیدرآباد کے فخر کو سلام پیش کر رہے تھے ۔چائے کے ہوٹلوں پر ایک ہی موضوع چھایا رہا: “میاں نے واقعی تاریخ رقم کر دی!” حیدرآباد کی سڑکوں پر کئی آٹو رکشہ ڈرائیوروں نے اپنی گاڑیوں پر سراج کی تصویر لگا لی۔بزرگ شہری کہہ رہے تھے : “ہم نے اظہرالدین کو دیکھا تھا، اب یہ نیا ستارہ حیدرآباد کو پھر روشن کر رہا ہے۔ ’’سراج کا سفر‘‘ ایک عام نوجوان سے عالمی ہیرو تک شہر کے کئی غریب بچوں کے لیے حوصلے کا پیغام بن گیا۔اس آخری ٹیسٹ میچ میں سراج نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹس حاصل کیں اور انگلینڈ کے آخری کھلاڑی ایٹکنسن کو بولڈ کرکے کامیابی اپنے نام کی۔ اس کارنامے پر انہیں مین آف دی میچ ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے پوری سیریز میں سب سے زیادہ 23 وکٹس حاصل کیں اور تمام پانچ ٹیسٹ میچز کھیلے ۔مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد اپنے انٹرویو میں سراج نے کہا: “یہ لمحہ میرے لیے بے حد خاص ہے ۔ ہر کھلاڑی نے زبردست جدوجہد کی اور اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔ ہم سب خوش ہیں کہ ہماری محنت رنگ لائی۔” انہوں نے مزید کہا: “میری حکمتِ عملی یہی تھی کہ میں لائن اور لینتھ پر توجہ دوں، سادہ منصوبہ رکھوں اور مسلسل وہیں ہٹ کرتا رہوں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں تو وکٹیں ملنا بونس بن جاتی ہیں اور ٹیم کے لیے دباؤ بنانے میں مدد ملتی ہے ۔”انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹیم کے اندر جوش و جذبہ اور ایک دوسرے پر اعتماد نے انہیں نئی توانائی دی۔ “یہ صرف میری کامیابی نہیں، یہ پورے اسکواڈ کی جیت ہے ، اور میں خوش ہوں کہ میں نے اپنے شہر اور اپنے ملک کے لیے کچھ خاص کر دکھایا۔”