سمت بھارگو
ریاسی//ریاسی ضلع کے دور دراز اور پہاڑی علاقے مہور سب ڈویژن میں حالیہ مسلسل بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں زمین کے دھنسنے اور بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈز کے واقعات سامنے آئے ہیں جنہوں نے رہائشی ڈھانچوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور درجنوں خاندانوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑا ہے۔مہور سب ڈویژن کے دو گاؤں، سرہ اور جمسلاں، اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق سرہ گاؤں میں تقریباً 30 مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کئی مکانات میں بڑے شگاف پڑ گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ رہائش کے قابل نہیں رہے، جبکہ کچھ مکانات مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے۔ تقریباً 200 دیہاتیوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جن میں سے کچھ کو سرکاری شیلٹرز میں رکھا گیا ہے اور کچھ نے اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لی ہے۔اسی طرح جمسلاں گاؤں میں زمین کے دھنسنے کا ایک اور بڑا واقعہ پیش آیا ہے جس نے صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے۔ یہاں 60 مکانات یا تو زمین بوس ہوگئے ہیں یا پھر ان میں اتنے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں کہ وہ مکمل طور پر غیر محفوظ قرار دئیے جاچکے ہیں۔ گاؤں بھر میں زمین کے کٹاؤ اور شگاف بڑھنے کی وجہ سے مزید مکانات کے متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس گاؤں سے تقریباً 350 افراد کو فوری طور پر بحفاظت نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ دونوں متاثرہ گاؤں میں پہاڑی ڈھلوانیں مسلسل دھنس رہی ہیں اور زمین غیر مستحکم ہورہی ہے، جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ مزید مکانات اور ڈھانچے متاثر ہوسکتے ہیں۔ مقامی آبادی میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے اور لوگ اپنی جان و مال کی حفاظت کے حوالے سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔سب ڈویژنل مجسٹریٹ مہور، شفقت مجید نے اس صورتحال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں تعینات کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گھر اور متاثرہ خاندانوں کو بہترین ممکنہ امداد فراہم کی جارہی ہے اور ہر سطح پر کوشش کی جارہی ہے کہ متاثرین کو سہولیات پہنچائی جائیں۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر مستقل بازآبادکاری اور مالی امداد کے اقدامات کئے جائیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔یہ قدرتی آفت نہ صرف درجنوں مکانات کی تباہی کا سبب بنی ہے بلکہ سینکڑوں لوگوں کی زندگیوں کو بھی براہِ راست متاثر کرگئی ہے، اور علاقے میں ابھی مزید نقصانات کا خدشہ برقرار ہے۔