عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//قرض معافی اور فصل کی مناسب قیمت مقرر کرنے کے لئے حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کے تحت مہاراشٹر کے ناگپور سے شروع ہوئی کسانوں کی تحریک شدت اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ کل احتجاج کے تیسرے روز بھی کسان سڑکوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ وہیں کسانوں کی اس پوری تحریک کے حوالے سے ممبئی میں ایک اہم میٹنگ ہونے والی ہے جس میں قرض معافی کی تاریخ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سابق ممبر اسمبلی بچو کڈو بھی وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کریں گے۔بتایا جاتا ہے کہ ممبئی میں ہونے والی اس اہم میٹنگ میں کسان لیڈر بچو کڈو اور مراٹھا تحریک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل، راجو شیٹی، روی کانت تپکر، مہادیو جانکر، وامن راؤ چپٹ، اجیت نولے جیسے افراد شرکت کریں گے۔ اسی میٹنگ میں کسانوں کی سب سے بڑی مانگ قرض معافی کی تاریخ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔مراٹھا ریزرویشن تحریک کی اہم شخصیت منوج جرانگے پاٹل آج کسان تحریک میں شامل ہونے والے ہیں۔ منگل کے روز امراوتی ضلع کے چندور بازار سے شروع ہوئی ٹریکٹر ریلی بدھ کے روز ناگپور پہنچی جہاں ہزاروں کسانوں اور پی جے اے پی کے کارکنوں نے جامٹھا فلائی اوور کے پاس ہائی وے جام کر دیا۔ اس کی وجہ سے تقریباً 20 کلو میٹر طویل ٹریفک جام ہو گیا جس سے عوام کو خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔اس دوران بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے اخباری رپورٹس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے مظاہرین کو شام 6 بجے تک ہائی وے خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مظاہروں سے ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت کے لوگوں کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کڈو نے کہا کہ وہ عدالت کی توہین نہیں کریں گے لیکن اگر ضرورت پڑی تو گرفتاری دیں گے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مہاراشٹر حکومت کے وزراء پنکج بھویار اور آشیش جیسوال نے مظاہرین سے بات چیت کی۔
بھویار نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کا پیغام کسانوں تک پہنچایا اور ان سے بات چیت کے لیے ممبئی آنے کی اپیل کی۔ راجو شیٹی اور دیگر لیڈروں کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد بچو کڈو نے میڈیا کو بتایا کہ ہم ہائی وے خالی کر دیں گے اور قریبی میدان میں منتقل ہو جائیں گے اور ممبئی میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے بعد تحریک کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ کڈو نے خبردار کیا کہ اگر ممبئی میں بات چیت مثبت نہیں ہوئی تو 31 اکتوبر کو ’ریل روکو‘ تحریک شروع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک ختم نہیں ہوئی، ہم کسانوں کا درد ختم ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ فڑنویس نے کسانوں کے سخت رخ کو محسوس کرتے ہوئے بدھ کی صبح پونے میں صحافیوں سے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل پر مثبت انداز اپنائے گی، ہم نے پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو قرض معافی پر غور کرے گی۔ ابھی ہماری ترجیح سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو راحت پہنچانا ہے، ہم کبھی بھی قرض معافی کے خلاف نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے کڈو سے اپیل کی کہ وہ احتجاج کرنے کے بجائے براہ راست حکومت سے اس معاملے پر بات کریں کیونکہ اس طرح کے احتجاج سے عوام پریشان ہوتے ہیں اور خود غرض عناصر کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔تحریک کے روح رواں بچو کڈو نے کہا کہ وسطی مہاراشٹر کے کسان ستمبر میں ہونے والی شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے وعدے کیے لیکن ان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی۔ اگر ریاستی حکومت کے پاس پیسہ نہیں ہے تو مرکزی حکومت کو مدد کرنی چاہیے۔ کسانوں کے دیگر مطالبات میں سویا بین کے لیے 6000 روپے فی کوئنٹل، ہر فصل پر 20 فیصد بونس، بھونتر اسکیم کا نفاذ، فصل کا معاوضہ اور مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ کڈو نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں کسی بھی فصل کو اس کی پوری قیمت نہیں مل رہی ہے۔ معذور کسانوں کو انصاف فراہم کرنے کے مطالبات بھی اٹھائے گئے ہیں۔ مراٹھا برادری کے کسانوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس تحریک میں حصہ لے رہی ہے، جو اسے سماجی اتحاد کی علامت بنا رہی ہے۔