سرینگر// وادی سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کے بعد بھی ہیرتھ(مہا شیو راتری) کا تہوار آج بھی روایتی انداز سے منایا جارہا ہے۔گردش ایام اور وقت کے تھپیڑوںنے اگر پنڈتوں کو جموں سمیت دیگر ریاستوں میں رہائش پذیر کرایا بھی،تاہم آج بھی انہوں نے کشمیری رواج کے مطابق ہیرتھ منانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مہا شیو راتری کا تہوار کشمیری پنڈتوں کا انتہائی اہم اور مقدس تہوار ہے جو’’ ہیرتھ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔اس تہوار میں کشمیری رواج بھی خوب تر انداز میں چھلکتا ہے،اور انفرادیت کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔کشمیری پنڈتوںنے مہاشیوراتری کے تہوار کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کے مقابلے میں کشمیر میں اس کی روایت اور طریقہ کار مختلف ہے ۔ان کا کہناہے کہ بھارت کے مقابلے میں ہیرتھ ( مہاشیوراتری )کیلئے مندروںکے بجائے گھروںمیں پوجاپاٹھ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ کشمیر میں اس تہوار کی مناسبت سے کشمیری پنڈت برادری خصوصی ’’وٹک پوجا ‘‘ کرتے ہیں اور اس میں دیگر پوجا چیزوں کے علاوہ اخروٹوں کو بھی پوجا میں رکھا جاتا ہے ۔ وٹک پوجا میں خصوصی مسالحہ جات کا استعمال بھی لایا جاتا ہے جو صرف مخصوص دکانوں پر دستیاب رہتا ہے۔ ان اخروٹوں کو کئی دن قبل پانی میں رکھ کر تر کیا جاتا ہے اور بعد میں پرشاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تہوار کی مناسبت سے کشمیری پنڈت برادری کے پکوانوںمیں بھی الگ مٹھاس پائی جاتی ہے اور اس دن وادی کے پنڈت خصوصی پکوان تیار کرتے ہیں ۔ ایک بزرگ کشمیری پنڈت امکار ناتھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 70کی دہائی تک کشمیر ی پنڈت آسمانی پرندوں( آکاش پنچھیوں) ،آبی پرندوں( جل پنچھیوں) اور بھیڑ بکریوں کے گوشت خاص طور پر پکاتے تھے تاہم وقت کی کروٹ نے اس میں بھی تبدیلی لائی اور اب کشمیری پنڈت خاص طور پر اس روز مچھلی اور کشمیری ندروکا پکوان ذوق وشوق کے ساتھ پکاتے ہیں اور اس کا ذائقہ لیتے ہیں ۔ ہیرتھ کے دوسرے روز کشمیر میں’’سلام‘‘ کا دن منایا جاتا ہے اور اس دن مسلمان اور دیگر مذاہب سے وابستہ لوگ پنڈتوں کے گھر جاکر انہیں مبارکبادپیش کرتے ہیں۔اویناش بھٹ نامی کشمیر پنڈت کا کہناہے ’’ پنڈت برادری صرف ان پکوانوں کا ذائقہ اکیلے نہیں لیتے بلکہ اس میں مسلم برادری کو بھی شریک کیا جاتا تھا اور یہ روایت ہنوز جاری ہے ۔ اس سلسلے میں ایک کشمیر پنڈت نے مزید بتایا کہ شادی شدہ بیٹیوںکو خاص طوراپنے میکے میں دعوت دی جاتی ہے اور انہیں کشمیری رواج کے مطابق سسرال واپس جانے کے موقعہ پر بطور تحفہ کانگڑی ، نمک جبکہ پوجا میں خاص طور پر رکھے گئے اخروٹ دیئے جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ’’ ہار‘‘ کا استعمال کشمیری پنڈت نوجوان اور بچے کھیل کود میں بھی استعمال کرتے تھے تاہم نامساعد حالات کی وجہ سے اب یہ روایت فوت ہوچکی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بیرون ریاستوں میں اس روز ہندئو برادری سے وابستہ لوگ شیو مندروں میں جاکر حاضری دیتے ہیں اور پوجا پاٹ کا اہتمام کرتے ہیں تاہم کشمیری پنڈت گھروں میں ہی اس پوجا کو انجام دیتے ہیں۔ جموں میں رہائش اویناش بھٹ نے بتایا کہ نقل
مکانی کرنے کے بعد بھی انہوں نے جموں میں اپنی روایت جاری رکھیں اور کشمیری روایت کے مطابق ہی وہ پوجا کرتے ہیں اور ہیرتھ مناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ نوجوان نسل کے ہیرتھ منانے میں کچھ تبدیلی آئی ہے تاہم گھروں میں آج بھی وہ اسی انداز اور تقدس کے ساتھ ہیرتھ مناتے ہیں جس طرح وادی میں مناتے تھے۔بھوشن لال کاک نامی ایک اور پنڈت کاکہنا ہے کہ گردش ایام نے بھلے ہی ہمیں اپنے بھائیوں سے دور کیا ہو ،مگر آج بھی وادی سے ہیرتھ کے دوسرے روز سلام کے دن وادی سے دوست اورپڑوسی جموں سلام کیلئے آتے ہیں اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔بھوشن لال نے جذباتی انداز میں کہا کہ وادی میں ہیرتھ منانے کا مزہ ہی کچھ اور تھا کیونکہ سادگی اور تقدس کے ساتھ ہمسائیوں کے ساتھ یہ دن منانے کا معنی ہی کچھ اور رکھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ماضی کی ہیرتھ یاد کرکے وہ آبدیدہ ہوجاتے ہیں،اور ان دنوں کی یادیں تازہ ہوتی ہیں،جب دوستوں اور ہمسائیوں کے ساتھ ملکر اس دن کو وہ مناتے تھے۔