سرینگر//وادی میں3دیہایوں سے جاری نامساعد صورتحال کے باوجود روایتی مذہبی تہواروں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے،اور آج بھی اقلیتی فرقہ مذہبی تہوار اسی بھائی چارے سے منارہے ہیں جس طرح وہ منا رہے تھے۔وادی میں رہائش پذیر پنڈتوں کیلئے ہیرتھ(مہا شیوراتری) سب سے بڑا تہوار مانا جاتا ہے۔کشمیری پنڈت اس کو بھارت کی دیگر ریاستوں کے برعکس منفرد انداز اور الگ طریقے سے مناتے تھے۔پنڈتوں کی کشمیر سے1990میں نقل مکانی کے بعد بھی،ہیرتھ کو منانے میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا،اور بھارت کی دیگر حصوں اور ریاستوں میں کشمیری روایت کے عین مطابق ہیرتھ(مہا شیوراتری) کو منایا جا تا ہے۔ وادی کے الگ رہن سہن اور اپنے تہذیب و تمدن کی روایت آج بھی برقار ہے،اور اس کا رنگ الگ سے ہی جھلکتا ہے۔ ہیرتھ پنڈت برادری’’ترایو داشی‘‘( پھاگن کی13ویں تاریخ،جو کہ ماہ کی اماوس کا حصہ ہوتا ہے) کو مناتے ہیں جبکہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں یہ تہوار’’چتر داشی‘‘ یا چودیں کو منایا جاتا ہے،جب آسمان پر چاند جوبن پر ہوتا ہے۔ ہیرتھ کا لفظ سنسکرت کے’’ ہرا راتری‘‘ سے ماخوذ ہے،جس کا مطلب ہرا کی رات ہے(جو کہ شیو کا ایک اور نام ہے)۔ ہندوستان میں مہاشیوراتری کا تہوار ہندئوں کا انتہائی اہم اور مقدس تہوار ہے لیکن کشمیری پنڈتوں میں ہیرتھ( شیو راتری) کو نہ صرف غیر معمولی اہمیت حاصل ہے بلکہ اس تہوار سے کشمیر کی پنڈت برادری اپنی تہذیبی اقدار کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ کشمیری پنڈت دیگر ہندئوں کے مقابلہ میں اس تہوار کو مختلف طریقے سے مناتے ہیں ۔ اس تہوار میں کشمیری کی روایت بھی خوب تر انداز میں چھلکتی ہے۔کشمیری پنڈتوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے مہاشیوراتری کے تہوار کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کے برعکس ہیرتھ( مہاشیوراتری ) پرمندروںکے بجائے گھروںمیں پوجاپاٹھ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے ۔مکھن لعل نامی ایک پنڈت نے کہا کہ کشمیر میں اس تہوار کی مناسبت سے کشمیری پنڈت برادری خصوصی ’’وٹک پوجا ‘‘ کرتے ہیں اور اس میں دیگر پوجا چیزوں کے علاوہ اخروٹوں کو بھی پوجا میں رکھا جاتا ہے ۔ وٹک پوجا میں خصوصی مسالحہ جات کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ان اخروٹوں کو کئی دن قبل پانی میں رکھ کر تر کیا جاتا ہے اور بعد میں پرشاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،اس کو کشمیری میں’وٹک برن‘‘ کہا جاتا ہے۔ تہوار کی مناسبت سے کشمیری پنڈت برادری کے پکوانوںمیں بھی الگ مٹھاس پائی جاتی ہے اور یہ کہ اس دن وادی کشمیر کے پنڈت خصوصی پکوان تیار کرتے ہیں ۔ ایک بزرگ کشمیری پنڈت پشکر ناتھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 70کی دہائی تک کشمیر پنڈت آسمانی پرندوں( آکاش پنچھیوں) ،آبی پرندوں( جل پنچھیوں) اور بھیڑ بکریوں کے گوشت خاص طور پر پکاتے تھے تاہم وقت کی کروٹ نے اس میں تبدیلی لائی اور اب کشمیری پنڈت خاص طور پر اس روز مچھلی اور کشمیری ندروکا پکوان زوق وشوق کے ساتھ بناتے ہیں اور اس کا ذائقہ لیتے ہیں ۔ ہیرتھ کے دوسرے روز کشمیر میں’’سلام‘‘ کا دن منایا جاتا ہے اور اس دن مسلمان اور دیگر مذاہب سے وابستہ لوگ پنڈتوں کے گھر جاکر انہیں مبارکبادی پیش کرتے ہیں۔پشکر ناتھ کا کہنا تھا ’’ پنڈت برادری صرف ان پکوانوں کا ذائقہ اکیلے نہیں لیتے تھے بلکہ اس میں مسلم برادری کو بھی شریک کیا جاتا تھا اور یہ روایت ہنوز جاری ہے ۔ اس سلسلے میں ایک کشمیر پنڈت چونی لال نے مزید بتایا کہ شادی شدہ بیٹیوںکو خاص طوراپنے میکے میں دعوت دی جاتی ہے اور انہیں کشمیری روایت کے مطابق سسرال واپس جانے کے موقعہ پر بطور تحفہ کانگڑی ، نمک جبکہ پوجا میں خاص طور پر رکھے گئے اخروٹ بھی دی جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ’’ ہار‘‘ کا استعمال کشمیری پنڈت نوجوان اور بچے کھیل کود میں بھی استعمال کرتے تھے، تاہم نامساعد حالات کی وجہ سے اب یہ روایت فوت ہوچکی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بیرون ریاست اس روز ہندئو برادری سے وابستہ لوگ شیو مندروں میں جاکر حاضری دیتے ہیں اور پوجا پاٹ کا اہتمام کرتے ہیں تاہم کشمیری پنڈت گھروں میں ہی اس پوجا کو انجام دیتے ہیں۔ دہلی میں رہائش پذیر ہیرا لال نامی ایک کشمیری پنڈت نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے کے بعد بھی انہوں نے اپنی روایت جاری رکھیں اور کشمیری روایت کے مطابق ہی وہ پوجا کرتے ہیں اور ہیرتھ مناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ نوجوان نسل کے ہیرتھ منانے میں کچھ تبدیلی آئی ہیں تاہم گھروں میں آج بھی وہ اسی انداز اور تقدس کے ساتھ ہیرتھ مناتے ہیں جس طرح وادی میں مناتے تھے۔