محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن کے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم بدحالی کا شکار ہے اور سکول عمارتوں اور اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ مشکلات سے دو چار ہے۔ ضلع رام بن میں سینکڑوں سرکاری سکول ہزاروں غریب بچوں سے بھرے پڑے ہیں لیکن تین دہائیوں سے یہاں بنیادی سہولیات کی کمی پر قابو پانا محکمہ تعلیم کے بس سے باہر دکھائی دے رہا ہے۔بانہال سے سات کلومیٹر دور گورنمنٹ مڈل سکول بہورناڑ ، ڈولیگام میں 214 غریب بچے زیر تعلیم ہیں اور بچوں کی تعلیم فوج کی طرف سے دیئے گئے ایک ٹینٹ اور ٹین کے ایک شیڈ سے چل رہی ہے۔ سکول کی چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے کئی گاوں کا راستہ سکول کے احاطے سے ہوکر گذرتا ہے اور اس شاہراہِ عام کی وجہ سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں اثر انداز ہونا معمول ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مڈل سکول بہورناڑ پھاگو بانہال کی خستہ حال عمارت میں چار کمرے ہی موجود ہیں جن میں ایک ہی کمرہ بچوں کی پڑھائی کے کام اتا ہے اور باقی تین کمروں میں ائی سی ٹی لیب ، کنڈر گارٹن اور سکول کا دفتر ہے۔ حافظ سجاد احمد بہورو نامی مقامی شہری ، سکول میں زیر تعلیم بچوں سمیت کئی مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہ یہاں زیر تعلیم 214 غریب بچوں کی تعلیم فوج کے ایک ٹینٹ ، ٹین کے شیڈ اور کھلے آسمان کے نیچے چلتی ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے والدین اور بچے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے دوران تعلیمی سلسلہ کئی کئی روز تک منقطع ہوجاتا ہے اور چھٹی جماعت تک کے بچوں کو چھٹی کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ پسماندگی کا شکار ہے اور اب تک یہاں سے ایک بھی سرکاری ملازم نہیں بن سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقہ بہور گام اور بہور ناڑ کے بیشتر لوگ خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایسے میں بچوں کو تعلیمی سلسلے میں پرائیویٹ سکولوں میں بھیجنا سوچ سے بھی باہر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہیکہ سکول کی موجودہ خستہ اور شکستہ عمارت کو منہدم کیا جائے اور اسی جگہ پر سکول کی دومنزلہ نئی عمارت تعمیر کی جائے تاکہ ہمارا مستقبل ہمارے بچے سرکاری تعلیمی سہولیات کا فائدہ آٹھا سکیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ مڈل سکول بہوناڑ میں 214 بچوں کیلئے چار ہی ٹیچر تعینات ہیں جبکہ یہاں مزید تین ٹیچروں کی اشد ضرورت ہے اور سکول کے مسائل کئی بار زونل ایجوکیشن آفیسر بانہال سمیت دیگر حکام کی نوٹس میں لائے گئے ہیں۔
انہوں نے تعلیمی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ یہاں سکول عمارت کی تعمیر اور آساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائیں تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئے بغیر جاری رہ سکے اور ان کے مستقبل کو بچایا جا سکے۔اس سلسلے میں زونل ایجوکیشن اینڈ پلاننگ آفیسر بانہال روبینہ احمد بٹ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ سکول کی نئی عمارت کیلئے زمین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سکول عمارت کی تعمیر میں دشواریاں پیش ارہی ہیں اور جلد ہی سکول عمارت کیلئے زمین حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار فنڈس واپس ہوئے ہیں اور لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ زمین فراہم کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل سکول بہوناڑ میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اس سکول کیلئے ٹیچروں کی پانچ اسامیاں منظور ہیں اور ایک ٹیچر کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہاں کلسٹر بنکوٹ سے ایک اور ٹیچر کو روانہ کیا گیا ہے اور مجموعی طور پر سٹاف پوزیشن ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ سکول کو نئی عمارت ملے تاکہ بچوں کی تعلیم بہتر طریقے سے آگے بڑھتی رہے۔