جنگجو کے مکان کی توڑ پھوڑ، نیوہ میں شلنگ
شوپیان//جنوبی ضلع شوپیان کے موشواڑ کیلر گائوں میں فورسز نے منگل کی شب گھس کر لاکھوں روپیہ املاک کی توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ کئی افراد کی شدید مار پیٹ کی جن میں 3 کو سرینگر منتقل کیا گیا۔شبانہ کارروائی کے دوران فورسز اپنا وائر لیس سیٹ گائوں میں ہی چھوڑ آئی جسے لوگوں نے ایک مقامی بھاجپا لیڈر کے حوالے کیا۔اس دوران امام صاحب شوپیان میں ایک دارالعلوم کے 6طلباء کی فورسز کیمپ میں بلا کر شدید ما پیٹ کی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق منگل کی شب فورسز موشوار گائوں میںرات کے قریب ساڑھے نو بجے داخل ہوئے اور بلاوجہ توڑ پھوڑ شروع کردی۔اس موقعہ پر ایک بھاجپا لیڈر کی مداخلت پر فوجی اہلکار واپس چلے گئے۔تاہم رات کے 12بجے فوجی اہلکار دوبارہ گائوں میں داخل ہوئے اور نہ صرف گھروں کے دوروازے توڑ ڈالے بلکہ گاڑیوں اور مکانوں میں موجود املاک کی توڑ پھوڑ کی اور لوگوں کو بری طرح مارا پیٹا۔گائوں میں کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔لوگوں نے الزام لگایا کہ فوجی اہلکاروں کے راستے میں جو بھی چیز آئی اسے چکنا چور کر دیا اسکے علاوہ فورسز زبردستی گھروں میں داخل ہوئی اور کئی افراد کو لہو لہان کردیا۔شدید مارپیٹ سے 5نوجوون زخمی ہوئے جن میں ایک پولیس افسر کے 2بیٹے بھی شامل ہیں۔جن نوجوانوں کو زخمی کیا گیا ان میںرئیس احمد شاہ،پرویز احمد،گوہر احمد،الطاف حسین شاہ اورشوکت احمد شامل ہیں جن میں 3 کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ مار پیٹ کے دوران فورسز کا ایک وائر لیس ہینڈ سیٹ بھی گر گیا۔ جسکو بعد میں فورسز نے ایک مقامی بھاجپا لیڈر کے توسط سے حاصل کیا۔بدھ علی الصبح مقامی لوگوں نے گھروں سے باہر آکر فورسز کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور کیلر شادی مرگ روڈ کو کئی گھنٹوں تک بند کر دیا۔بھاجپا کے ایک مقامی لیڈر نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج اچانک گاؤں میں داخل ہوئی اور توڑپھوڑ کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں کی مار پیٹ کی۔اسکے علاوہ فوج کا جو وائر لیس ہینڈ سیٹ لوگوں نے اٹھایا تھا وہ ہم نے واپس فورسز کے حوالہ کیا۔احتجاج اور دھرنا کے دوران انتظامیہ کے کئی افسران یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے لوگوں کو واقعہ کی چھان بین کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد احتجاج ختم کیا گیا۔اس واقعہ کے حوالے سے ایس ایس پی شوپیان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اس واقعہ کو دیکھ رہے ہیں اور فوری طور پر وہ کوئی ردعمل دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ایس ایچ او کیلر سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ چھتٰ پر ہیں اور پھر فون بند کردیا۔اس واقعہ کے حوالے سے فوج کے ترجمان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی۔ادھر جامع سراج العلوم ہلو امام صاحب کے 6طلباء کی مارپیٹ کی گئی ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ دارلعلوم میں زیر تعلیم عرفان ایوب،غازی اشرف،عاقب، عاشور،عادل گل،غازل کو چار بجے کے بعد مقامی فورسز کیمپ میں لیجایا گیا اور انکی مارپیٹ کی گئی۔ادھر چوگام،ناگی شرن اہگام کے لوگوں نے بھی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز لوگوں کے موبائل فون اور شناختی کارڈ چھین کر لوگوں کو کیمپوں میں بلاکر مار پیٹ کرکے بلاوجہ تنگ کرتے ہیں۔اسکے علاوہ فورسز کیمپوں سے گزرنے والے افراد کو کیمپ پر روک کر سیگریٹ اور باقی چیز لانے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ادھرفوج کی 55راشٹریہ رائفلز اور ایس او جی پلوامہ نے قصبہ پلوامہ کے سرنو علاقے کو رات دس بجے محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی۔رات 12 بجے تک جب فوج کا جنگجوؤں کے ساتھ کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا تو انہوں نے علاقے کا محاصرہ ختم کرلیا۔ادھر مقامی لوگوں نے فورسز پر الزام لگایا کہ انہوں نے مقامی آبادی کو ہراساں کرنے کے علاوہ یہاں ایک سرگرم جنگجو منظور احمد کار کے مکان کی توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں مکان کو شدید نقصان پہنچا۔ پلوامہ کے ہی قوئل نامی دیہات کو فوج نے دوران شب محاصرے میں لیا۔ادھر نیوہ پلوامہ میں فوج کو اس وقت شلنگ کرنا پڑی جب چند نوجوانوں نے فورسز کی گشتی پارٹی پر پتھراؤکیا۔