سرینگر//موسلادھار بارشوں کے بعد شہر سرینگر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو کا فی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شہر سرینگر کے بیشتر علاقے موسلا دھار بارشوں سے زیر آب آگئے ہیں جسکی وجہ سے لوگوں کو چلنے میں کا فی مشکلات پیش آ رہی ہے۔ بیرون کاٹھی دروازہ، رعناواری ، خانیار، نائوپورہ اور بابہ ڈیمب اور دیگر علاقوں میں مین چوراہوں اور گلی کوچوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کاٹھی دروازہ سرینگر کے رہنے والے محمد رفیق نے بتایا ’’ نومبر میں سڑک پر میگڈیم بچھانے کے بائوجود بھی بیرون کاٹھی دروازہ میں پانی جمع ہورہا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف راہگیروں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگ بھی حادثے کا شکار ہوسکتے ہیں‘‘ ۔خانیار میں رہنے والے گوہر احمد نے بتایا’’ کافی منتیں اور سماجتیں کرنے کے بعد سرکار خانیار چوک میں جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کا کوئی بھی انتظام نہیں کررہی ہے‘‘۔ گوہر احمد نے بتایا ’’سڑک پر میگڈیم بچھانے کے بعد اگر چہ کھڑوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن پانی جمع ہونے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے‘‘۔گوہر نے بتایا کہ محکمہ آر اینڈ بی سڑک میں پانی کی نکاسی کا کوئی بھی مکمل انتظام کرنے میں ناکام ہوا ہے اور اسلئے خانیار چوک میں پانی کے جمائو کو روکنے کیلئے سڑک کی سطح کو ہموار کرنا ضروری ہے۔ادھر سونہ وار، شیو پورہ، ڈلگیٹ، بر بر شاہ، بٹہ مالوکے متعدد علاقوں میں گلی کوچے پانی سے بھر گئے ہیں۔ شہر کے بیشتر علاقوں میںسڑکوں ،گلی کوچوں اور بازاروں میںبارشوں کا پانی اس قدر جمع ہوگیا ہے کہ لگتا ہے کہ جگہ جگہ تالاب ہیںجس سے ایک بار پھر یہ بات واضح ہوگئی کہ شہر سرینگر میں تجدید کاری کے تحت سر نو ڈرینیج سسٹم قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر بنے گڑھوں میں جمع پانی سے جب گاڑیوں چلتی ہیں تو چھینٹیں دور دور تک پیدل چلنے والوں کو اپنی لپیٹ میں لے کر کہیں کا نہیں چھوڑتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر رسیدہ افراد، خواتین اور بچوں کے لئے گھروں سے باہر نکلنا محال بن گیا ہے کیونکہ کیچڑ سے بھری سڑکوں پر چلنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔کئی علاقوں میں دکانداروں اور عام لوگوں نے جمع پانی کی فوری نکاسی نہ ہونے کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یو ای ای ڈی ، سرینگر میونسپل کارپوریشن اور دیگرادارے فوری اقدامات اٹھانے میں ناکام رہے کیونکہ سڑکوں اور گلی کوچوں میں پانی کی اس قدر بھاری مقدار جمع ہے کہ یہ سڑکیں ندی نالوں اورتالابوں کا منظرپیش کررہی ہیں۔ بمنہ ہمدانیہ کالونی ، سبزی منڈی ، شالہ ٹینگ ،قمرواری ، کرن نگر، جواہر نگر ، اخراج پورہ ، کرسو راجباغ مہجور نگر،، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، مہاراجہ بازار، سمیت دیگر درجنوں علاقوں میں سڑکیں،گلی کوچے اور اہم بازار زیر آب آچکے ہیں اور لوگوں کو عبور ومرور میں کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑ ا ۔عام لوگوں کا مطالبہ ہے کہ گنجان آبادی والے علاقوں میں ڈیزل موٹروں کو کام پر لگایا جائے تاکہ پانی کا نکاس عمل میں لایا جاسکے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو رہائشی مکانوں کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی یقینی بنائی جائے: نیشنل کانفرنس
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ مسلسل موسلادھار بارشوں سے جو نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں ، وہاں پانی کی نکاسی کے اقدامات اُٹھائے جائیں۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ مسلسل موسلادھار بارشوں کی وجہ سے وادی کے بہت سارے علاقوں زیر آب آگئے ہیں اور اس کے علاوہ کئی سڑکیں اور گلی کوچے زیر آب آگئے ہیں ، جس کی وجہ سے آبادیوں کا عبورو مرور بھی مشکل ہوگیا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی خستہ حالی وجہ سے اکثر و بیشتر سڑکوں پر بنے گڑھوں میں پانی جمع ہوگیا ہے، مسافر گاڑیوں اور راہگیروں کیلئے دردِ سر بن گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈرینج سسٹم کے ناکارہ بن جانے سے بھی بارشوں کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ پانی کی نکاسی کیلئے جنگی بنیادوں پر پمپوں کو نصب کیا جائے تاکہ لوگوں کو بروقت راحت پہنچائی جائے۔