سری نگر// مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کشمیرکوایک بہت پرانامسئلہ تسلیم کرتے ہوئے اسبات کااعتراف کیاہے کہ یہ دیرینہ مسئلہ سبھی مرکزی سرکاروں کیلئے ایک بڑاچیلنج رہاہے۔انہوں نے واضح کیاکہ کشمیرمسئلہ حل کرنے کیلئے وقت درکارہے ۔ ایک انگریزی رسالے’دی ویک‘کودئیے ایک انٹرویومیں مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے وزیراعظم مودی کی کشمیرپالیسی کاسختی کیساتھ دفاع کرتے ہوئے کہا’’کشمیرایک دیرینہ مسئلہ ہے اورہرمرکزی سرکارکیلئے ایک بڑاچیلنج رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیرجیسے دیرینہ مسئلے کاحل تلاش کرنے کیلئے وقت درکارہے ۔راجناتھ سنگھ نے کہاکہ بھاجپااورمرکزی سرکارنے کشمیروادی میں امن وامان کی صورتحال بحال کرنے اوروہاں ترقیاتی عمل کوپٹڑی پرلانے کیلئے اپنی جانب سے ہرممکنہ کوشش کی ہے ۔مرکزی وزیرداخلہ کے بقول اسبات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہوناچاہئے کہ مودی کی کشمیرپالیسی بالکل صحیح ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں حالات کومعمول پرلانے میں وقت لگے گا۔راجناتھ سنگھ کے بقول’’کشمیرکوئی نوزائدمسئلہ یاپرابلم نہیں ہے ‘‘۔انہوں نے کہاکہ یہ آج یاگزرے کل کامسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے ،جسکاسامناہرمرکزی سرکارکوکرناپڑاہے ۔راجناتھ سنگھ نے اس تاثرکومستردکیاکہ مودی کی کشمیرپالیسی ناکام ثابت ہوئی ہے ۔مرکزی وزیرداخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان کی حمایت یافتہ ملی ٹنسی کشمیرمیں درپیش چیلنج کاایک بڑاپہلوہے۔اس سوال کہ کیارمضان سیزفائرناکام رہاکیونکہ عیدکے موقعہ پرکئی ہلاکتیں ہوئیں ،کاجواب دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے واضح کیاکہ رمضان سیزفائرکافیصلہ ناکام نہیں رہابلکہ بقول موصوف کشمیرمیں عام لوگوں کواس اقدام سے راحت ملی اوریہ کہ سیزفائرکابنیادی مقصدبھی یہی تھا۔راجناتھ سنگھ نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ کیاماضی میں عیدکے موقعہ پرجنگجوئیانہ حملے نہیں ہوتے رہے ہیں ۔انہوں نے پھرکہاکہ میری دانست میں سیزفائرکوئی غلطی نہیں تھی ۔مرکزی وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ کشمیرمیں سیزفائر کافیصلہ اس مقصدکے تحت لیاگیاکہ وہاں کے عام لوگوں کوماہ رمضان کے دورا ن راحت مل سکے ،اوروہ راحت کے ماحول میں ماہ رمضان کے بعدعیدبھی مناسکیں ۔راجناتھ سنگھ نے لفظ سیزفائریاجنگ بندی کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یہ سیزفائرنہیں تھابلکہ سیکورٹی ایجنسیوں کواپنے آپریشن ایک ماہ کیلئے روک دینے کی ہدایت دی گئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسزکوکبھی اسبات سے نہیں روکاگیاکہ وہ سرحدپارسے دراندازی کرکے اسپارآنے والے جنگجوئوں کیخلاف کاروائی نہ کریں ۔ایک سوال کے جوا ب میں مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے نام لئے بغیرکشمیری مزاحمتی لیڈروں کیلئے مذاکراتی پیشکش کااعادہ کرتے ہوئے واضح کیاکہ مرکزی سرکارکاموقف یااسٹینڈواضح ہے کہ ہراُس شخص اورگروپ سے بات ی جائیگی جواس کیلئے راضی ہویاکہ جس کومذاکراتی عمل میں شامل ہونے کی خواہش ہو۔راجناتھ سنگھ نے کہاکہ حتیٰ کہ ہم پاکستان کیساتھ بھی مذاکرات کیلئے تیارہیں ،اگروہ مذاکرات کاخواہاں ہو۔تاہم راجناتھ سنگھ نے پاکستان کیساتھ بحالی مذاکرات کیلئے یہ شر ط دوہرائی کہ ہمسایہ ملک کواپنی سرزمین پرموجودانتہاپسندوں اورجنگجوئوں کی مددوحمایت بندکردینی چاہئے۔بی جے پی کی جانب سے پی ڈی پی کی حمایت واپس لیکرجموں وکشمیرمیں محبوبہ مفتی کی سربراہی والی مخلوط سرکارکوگرائے جانے کے تناظرمیں راجناتھ سنگھ نے کہاکہ مفتی محمدسعیدایک سینئراورباکما ل سیاسی لیڈرتھے تاہم راجناتھ سنگھ نے یہ واضح کیاکہ محبوبہ مفتی کااُنکامرحوم والد سے سیاسی طورموازنہ کرناٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ محبوبہ مفتی نے بھی بحیثیت وزیراعلیٰ کشمیرمیں حالات کوبہتربنانے کیلئے اپنی جانب سے کوشش کی ۔مرکزی وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ یہ جائزہ لیاجاتارہے گاکہ محبوبہ مفتی بطوروزیراعلیٰ کتنی کامیاب رہیں ۔